324 views
امام شافعیؒ کے نزدیک منی کے پاک ہونے کی کیا وجہ ہے؟
(۲۰)سوال:کتابوں میں لکھا ہوا دیکھا ہے کہ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک خشک منی ناپاک نہیں ہے۔ تعجب ہے کہ ایسی ناپاک چیز کو پاک لکھا ہے، اس کی وجہ کیا ہے؟ اور احناف کے نزدیک منی کا کیا حکم ہے؟
المستفتی: محمد الیاس، کمندگرن، سہارنپور
asked Oct 28, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: احناف کے نزدیک منی ناپاک ہے۔ امام شافعیؒ اور بعض ائمہ کے نزدیک منی کا حکم مختلف (الگ) ہے۔ یہ علمی اختلاف ہے، جس کی وجہ سے کسی بھی مجتہد یا عالم کی قدر و منزلت کم نہیں ہونی چاہیے۔ تفصیل درج ذیل ہے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور حنابلہ کے نزدیک منی پاک ہے، ان کے دلائل یہ ہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے: ’’لقد رأیتني أفرکہ من ثوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرکاً فیصلی فیہ‘‘ (۱) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کو کھرچ دیتی تھیں۔
 کپڑے پر اگر نجاست لگی ہو، تو اس کو دھویا جاتا ہے اور اگر نجاست کے علاوہ کوئی دوسری چیز کپڑے پر لگ جائے، تو نظافت کے طور پر اسے کپڑے سے ہٹا دیا جاتا ہے؛ اس سے معلوم ہوا کہ منی پاک ہے، اگر ناپاک ہوتی، تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے کھرچنے پر خاموش نہ رہتے؛ بلکہ دھونے کا حکم فرماتے۔
دوسری دلیل: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت ہے: ’’سئل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن المني یصیب الثوب فقال: إنما ہو بمنزلۃ البصاق أو المخاط إنما کان یکفیک أن تمسحہ بخرقۃ أو إذخر‘‘ (۲)رسول اللہ علیہ وسلم سے کپڑے پر لگی منی کے بارے میں معلوم کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: وہ منہ کے لعاب یا ناک کی ریزش کے درجے میں ہے، یہ کافی ہے کہ اسے کسی کپڑے یا اذخر گھاس سے پونچھ دیں۔
اس حدیث میں منی کو لعاب وغیرہ سے تشبیہ دی گئی ہے اور صرف صاف کر دینے کے بارے میں فرمایا گیا ہے؛ اس لحاظ سے منی پاک ہے اور صاف کرنا صرف نظافت کے طور پر ہے کہ اس کا کپڑے پر لگے رہنا اچھا نہیں لگتا۔
شوافع کی تیسری دلیل: جس طرح انسان مٹی اور پانی سے بنا ہے، اسی طرح منی سے بھی اس  کی تخلیق ہوئی ہے؛ تو جس طرح مٹی وپانی پاک ہیں، اسی طرح منی بھی پاک ہے ’’ولأنہ مبدأ  خلق الإنسان فکان طاہراً کالطین‘‘ (۱)
علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’دلیل القائلین بالطہارۃ روایۃ الفرک فلو کان نجسا لم یکف فرکہ کالدم وغیرہ قالوا وروایۃ الغسل محمولۃ علی الإستحباب والتنزہ و إختیار النظافۃ واللہ أعلم۔ ھذا حکم مني الآدمي۔‘‘ (۲)
احناف ومالکیہ منی کے ناپاک ہونے کے قائل ہیں ان کے بھی مستدلات ہیں:
 پہلی دلیل مسلم شریف کی روایت ہے: ’’قال إبن بشر: إن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یغسل المني و أما ابن المبارک و عبد الواحد  ففي حدیثھما قالت کنت أغسلہ من ثوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ (۳)
اس روایت میں ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کپڑے پر لگی ہوئی منی کو دھودیا کرتے تھے ، جو کوئی ناپاک چیز کپڑے پر لگ جائے، تو اس کا دھونا ضروری ہے۔
دوسری دلیل: یہ ہے کہ سبیلین سے جو چیز نکلے وہ ناپاک ہوتی ہے: و ینقضہ خروج کل خارج نجس منہ أي من المتوضي الحي معتادا أو لا، من السبیلین أولا(۴) اور منی بھی اسی قسم کی چیز ہے ؛لہٰذا دیگر نجاستوں کی طرح اسے بھی ناپاک ہی قرار دیا جائے گا۔
تیسری دلیل: یہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ: اگر کپڑے کے کسی حصے پر منی نظر آئے، تو اس حصے کو دھو دیا جائے اور اگر نظر نہ آئے، تو پورا کپڑا دھویا جائے۔ نیز تابعین میں سے حضرت حسن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: منی پیشاب کی طرح ہے۔
 ’’واستدلوا بآثار عن بعض الصحابۃ رضي اللّٰہ عنہم، منھا ما روي عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ في المني یصیب الثوب ’’إن رأیتہ فاغسلہ وإلا فاغسل الثوب کلہ‘‘ ومن التابعین ما روي عن الحسن: أن المني بمنزلۃ البول‘‘ (۵)

حضراتِ شوافع کے دلائل کا جواب:
حضرات شوافع کی پہلی دلیل: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی روایتِ فرک غسل والی روایات سے پہلے کی ہے، اس کے بعد غسل کا حکم آ گیا، یا پھر یہ کہا جائے کہ اگر منی گاڑھی اور خشک ہو اور رگڑنے وپونچھنے سے نجاست کا اثر زائل ہو جائے، تو واقعۃً کپڑا پاک ہو جائے گا اور امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی اس کے قائل ہیں ’’قال التمرتاشی: والصحیح أنہ یطہر بالفرک لأنہ من أجزاء المني وقال الفضلي مني المرأۃ لا یطہر بالفرک لأنہ رقیق‘‘۔(۱)
دوسری دلیل: ابن عباس رضی اللہ عنہما والی روایت ہے، جس میں منی کو بصاق ومخاط کے مانند قرار دیا گیا ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ یہ روایت مرفوع ہے یاموقوف ہے۔ یہ مختلف فیہ ہے، اس لیے اس سے استدلال قوی نہیں ہے؛ لیکن لائق استدلال تسلیم کرنے کے بعد بھی ضابطہ یہ ہے: محرم ومبیح جمع ہوں ؛تو محرم کو ترجیح دی جاتی ہے؛ اس لحاظ سے بھی غسل والی روایت اس روایت پر راجح ہے۔ نیز یہ کہ بصاق ومخاط کے ساتھ تشبیہ ضروری نہیں کہ پاک ہونے میں ہی ہو۔ یہ مفہوم بھی ہو سکتا ہے کہ لزوجت ولیس پن، کپڑے کے اندر ذرات باقی نہ رہنے میں اور فرک سے پاک کیے جانے میں منی مخاط کے مانند ہے، ’’لأن قولہ کالمخاط لا یقتضي أن یکون طاہراً لجواز أن یکون التشبیہ في اللزوجۃ وقلۃ التداخل وطہارتہ بالفرک‘‘ ۔(۲)
شوافع کی تیسری دلیل: یہ ہے کہ منی سے انسانی تخلیق ہوتی ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ انسان کی تخلیق ہونے سے یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ وہ چیز پاک بھی ہو اور اس کا ناپاک ہونا تکریم انسانی کے خلاف ہو؛ چنانچہ قرآن کریم میں وضاحت ہے کہ انسان کی تخلیق میں متعدد مراحل آتے ہیں:کبھی وہ مضغہ اور کبھی علقہ ہوتا ہے اور علقہ خود ناپاک ہے۔ نیز منی خون سے بنتی ہے اور خون ناپاک ہے  لہٰذا منی کا ناپاک ہونا تکریم انسانی کے منافی نہیں ہے، ’’لأنہ مبدأ خلق الإنسان وہو مکرم فلایکون أصلہ نجساً وہذا ممنوع فإن تکریمہ یحصل بعد تطویرہ الأطوار المعلومۃ  من المائیۃ والمضغۃ والعلقیۃ ألا یری أن العلقۃ نجسۃ وأن نفس المني أصلہ دم فیصدق أن أصل الإنسان دم وہو نجس والحدیث بعد تسلیم حجیتہ رفعہ معارض بماقد منا ویترجح ذلک بأن المحرم مقدم علی المبیح‘‘ ۔(۱)
حاصل بحث یہ ہے کہ شوافع کے نزدیک منی پاک ہے اور ان کے اپنے دلائل ہیں۔ احناف کے نزدیک منی ناپاک ہے اور ان کے دلائل اقویٰ ہیں احناف نے تمام روایات پر عمل کی صورت اور تطبیق کی راہ اختیار کی ہے، غسل والی روایات کو عموم احوال پرمحمول کیا ہے اور فرک والی روایت کو اس صورت پر محمول کیا ہے، جب منی خشک ہو اور کھرچنے سے اس کے ذرات کپڑے سے نکل جاتے ہوں۔
مزید دلائل کے لیے کتب فقہ واحادیث کا تفصیلی مطالعہ مفید ہوگا۔
(۱)  أخرجہ مسلم، في صحیحہ،باب حکم المني ج۱، ص:۱۴۰، رقم:۳۵۱
(۲)  أخرجہ البیہقي، في سننہ، باب المني یصیب الثوب، ج۲، ص:۵۸۶، رقم: ۴۱۷۶
(۱ )وزارۃ الأوقاف الکویت، الموسوعۃ الفقہیہ، طہارۃ المني و نجاستہ، ج۳۹،ص:۱۴۲
(۲)الامام النووي، شرح النووی علی المسلم، باب حکم المني،ج۱، ص:۱۴۰
(۳)أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ج۱،ص:۱۴۰

(۱)ابن الہمام، فتح القدیر، کتاب الطہارات، باب الأنجاس و تطہیرھا،ج۱،ص:۲۰۰
(۲)ایضاً، ص:۱۹۹

(۱) ابن الہمام، فتح القدیر، کتاب الطہارات، باب الأنجاس و تطہیرھا، ج۱، ص:۲۰۰
(۲)ابن الہمام، فتح القدیر، کتاب الطہارات، باب الأنجاس و تطہیرہا، ج۱، ص:۲۰۲

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص424

 

answered Oct 28, 2023 by Darul Ifta
...