21 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں میں سعودی عرب کے دمام شہر میں رہتا ہوں یہاں پر حنبلی مسلک کے لوگ ہیں اس لیے یہاں پر  عصر کی نماز 02:45 پر ہوتی ہے اور جب کی اپنے امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہ ظہر کا وقت ہی رہتا ہے تو کیا کریں ہم ان کے پیچھے نماز پڑھیں یا بعد میں الگ سے نماز پڑھیں
asked Oct 28, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by Suhail Ahmad Qasmi

1 Answer

Ref. No. 2665/45-4192

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  حنفی شخص کے لئے ضروری ہے کہ حتی الامکان مثل ثانی کے بعد ہی عصر کی نماز پڑھنے کی کوشش کرے، اگر کوئی دوسری مسجد ہو جہاں حنفی مذہب کے مطابق نماز ہوتی ہو تو وہاں جاکر نماز پڑھے۔ البتہ اگرکسی ایسی جگہ مقیم ہے کہ جہاں  دیگر فقہی مسالک رائج ہیں اور تمام مساجد میں نماز مثل اول کے بعد ہی ادا کی جاتی ہے، اور حنفی مسلک کے مطابق مثل ثانی کے بعد جماعت  کے ساتھ نماز کی ادائیگی  ممکن نہیں ہے، تو ایسی مساجد میں   مثل اول کے بعد نماز عصر ادا  کرنے گنجائش ہے۔  اپنی انفرادی نماز مثل ثانی کے بعد پڑھنے کے لئےمستقل طور پر جماعت کا ترک  کرنا جائز نہیں ہے۔  البتہ اگر اس دوران  کسی وجہ سے جماعت نہ مل سکے تو (انفرادی طور پر نماز پڑھتے ہوئے) مثلِ  ثانی کے بعد ہی عصر پڑھنا لازم ہوگا۔ 

"(ووقت الظهر من زواله) أي ميل ذكاء عن كبد السماء (إلى بلوغ الظل مثليه) وعنه مثله، وهو قولهما وزفر والأئمة الثلاثة. قال الإمام الطحاوي: وبه نأخذ. وفي غرر الأذكار: وهو المأخوذ به. وفي البرهان: وهو الأظهر. لبيان جبريل. وهو نص في الباب. وفي الفيض: وعليه عمل الناس اليوم وبه يفتى (سوى فيء) يكون للأشياء قبيل (الزوال) ويختلف باختلاف الزمان والمكان، ولو لم يجد ما يغرز اعتبر بقامته وهي ستة أقدام بقدمه من طرف إبهامه(ووقت العصر منه إلى) قبيل (الغروب)." (رد المحتار ، كتاب الصلاة، ج:1، ص:359، ط:سعيد)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 7, 2023 by Darul Ifta
...