Ref. No. 2674/45-4133
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ جس عورت کو خلوت صحیحہ سے پہلے طلاق ہوجائے اس پر عدت نہیں ہوتی ہے۔ بہرحال بارہ سال کا لڑکا مراہق ہے، اس لئے اس کا نکاح اور وطی کرنا درست ہے اور اس سے وہ عورت پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی؛ حلالہ میں دخول شرط ہے انزال شرط نہیں ہے، اس لئے قریب البلوغ بچہ کا جماع کرنا بھی معتبر ہوگا۔ البتہ یہاں ایک مسئلہ جان لینا چاہئے کہ نابالغ مراہق طلاق دینے کا اہل نہیں ہے اس لئے اس کی طلاق معتبر نہیں ہے، اس کی طلاق بلوغ کے بعد ہی قابل نفاذ ہوگی۔اس لئے ابھی جو طلاق ہوئی اور پہلے شوہر سے نکاح کردیاگیا یہ درست نہیں ہوا۔
ولو مراھقا) ھو الدانی من البلوغ نھر ولا بد ان یطلقھا بعد البلوغ لان طلاقہ غیر واقع در منتقی عن التتارخانیة (قولہ: یجامع مثلہ) تفسیر للمراھق ذکرہ فی الجامع، وقیل ھو الذی تتحرک آلتہ ویشتھی النساء کذا فی الفتح، والأولی ان یکون حرا بالغا: فان الانزال شرط عند مالک کما فی الخلاصة۔ملخصًا (رد المحتار علی الدر المختار،٤١٠/٣)
"(وكره) النكاح كراهة تحريم (بشرط التحليل) بأن يقول: تزوجتك على أن أحللك أو تقول هي، وعلى هذا حمل ما صححه الترمذي: (لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المحلل والمحلل له) قيد باشتراط؛ لأنهما لو نوياه فقط لم يكره، بل يكون الرجل مأجورًا لقصده الإصلاح، وإن وصلية حلت (للأول)". النهر الفائق شرح كنز الدقائق (2/ 423)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند