103 views
غیر مسلم کے ہاتھ کے پانی وغیرہ کا حکم:
(۲۴)سوال:کولھو میں اکثر و بیشتر غیرمسلم کام کرتے ہیں، یعنی رس نکالنا، اس میں ہاتھ ڈالنا اور رس اپنے برتن میں لے کر فروخت بھی کرتے ہیں، مسلمانوں کو اس رس کا پینا اور استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اور ایسے ہی ان کے ہاتھوں کا پانی پاک ہے یا ناپاک؟
المستفتی: مولوی محمد اشرف، دیوبند
asked Nov 1, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق:جب تک اس بات کا یقین نہ ہو کہ غیرمسلم کے ہاتھ نجس ہیں، تو رس و پانی کے ناپاک ہونے کا حکم نہ ہوگا، پس غیر مسلم سے رس خریدنا، اس کا استعمال کرنا اور ان کے ہاتھ کا بنا ہوا کولھو کا سامان خریدنا (گڑ و شکر وغیرہ) جائز اور پاک ہے، ان کے ہاتھ سے لیا گیا پانی پاک ہے، اس سے وضوء درست ہے اور نماز کی ادائے گی اس سے صحیح ہے۔(۲)

(۲)و في الھندیۃ: قال محمد: و یکرہ الأکل والشرب في أواني المشرکین قبل الغسل، و مع ھذا لو أکل أو شرب فیھا قبل الغسل جاز۔۔۔ ھذا إذا لم یعلم بنجاسۃ الأواني۔(جماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الھندیۃ، کتاب الکراہیۃ، الباب الرابع عشر في أھل الذمۃ والأحکام التي تعود إلیھم،ج ۵، ص:۳۴۷) 

 فسؤر آدمي مطلقا ولو جنبا أو کافرا أو إمرأۃ لأن علیہ السلام أنزل بعض المشرکین في المسجد علی مافي الصحیحین۔ فالمراد بقولہ تعالیٰ: إنما المشرکین نجس(التوبہ) النجاسۃ في اعتقادھم ( ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطہارۃ،باب المیاہ، مطلب في السؤر،ج۱، ص:۳۸۱) ، فأما إذا لم یتیقن نجاستہ فالأصل طھارتہ و کذلک میاھھم و ثیابھم علی الطھارۃ فقد روي أن النبي ﷺ توضأ من مزادۃ مشرکۃ و توضأ عمر من ماء في جرۃ، باب ما یجوز الصید بہ (الإمام البغوي، شرح السنۃ ، ج۱۱، ص:۲۰۰)

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص429

answered Nov 1, 2023 by Darul Ifta
...