61 views
مذی ومنی میں فرق:
(۴۱)سوال: (۱) دن کے اوقات میں اگر شہوانی خیالات کی وجہ سے شرمگاہ سے کچھ چپچپاہٹ سی محسوس ہو، جبکہ کوئی شہوت یا جنسی لذت بالکل نہ پائی جائے، لیکن شرمگاہ سے نکلنے والے پانی میں چپچپاہٹ ہو تو کیا غسل واجب ہوگا؟
(۲) عورتوں کی مذی و منی میں فرق کیسے کیا جائے گا۔ اور کیسے معلوم ہوگا کہ اب غسل باقی نہیں رہا؟
المستفتی: ساجد، الٰہ آباد
asked Nov 1, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق:(۱) یہ جو بھی ہے بغیر شہوت کے ہے، ایسی صورت میں وضو کرے، غسل کی ضرورت نہیں ہے، ’’ولیس في المذي والودي غسل وفیہما الوضوء‘‘(۱)
(۲) شہوت کے ساتھ آہستہ آہستہ جو پانی نکلتا ہے، جس میں چپچپاہٹ ہوتی ہے، اس کو مذی کہتے ہیں، مذی نکلتی ہے، تو شہوت اور بڑھتی ہے۔ اور شہوت کے ساتھ ایک ہیجانی کیفیت کے بعد جو پانی نکلتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پانی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوا ہے اور اس کے بعد شہوت  کم ہوجاتی ہے، اس کو منی کہتے ہیں۔ اس تعریف سے فرق بھی واضح ہو گیا۔(۱)

(۱) ابن عابدین، رد المختار علی الدر المختار،کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مطلب في حکم الوشم، ج۱، ص:۵۴۱)
(۲)ابن الہمام، فتح القدیر، کتاب الطہارات، فصل في الغسل، ج۱، ص:۷۱

(۱)قال: ولیس في المذي والودي غسل و فیھما الوضوء لقولہ علیہ السلام: ’’کل فحل یمذي و فیہ الوضوء‘‘ والودي الغلیظ من البول یتعقب الدقیق منہ خروجا، فیکن معتبراً بہ، والمني حاثر أبیض ینکسر منہ الذکر، والمذي رقیق یضرب إلی البیاض یخرج عند ملاعبۃ الرجل أھلہ والتفسیر مأثور عن عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا۔ (المرغینانی، الہدایۃ، کتاب الطہارۃ، قبیل ’’باب الماء الذي یجوز بہ الوضو الخ، ج ۱، ص:۳۳)؛ وھو (أي المذي) ماء أبیض رقیق یخرج عند شھوۃ لا بشھوۃ ولا دفق، ولا یعقبہ فتور، و ربما لا یحس بخروجہ، وھو أغلب في النساء من الرجال - وھو (الودي) ماء أبیض کدر ثخین یشبہ المني في الثخانہ و یخالفہ في الکدورۃ ولا رائحہ لہ و یخرج عقیب البول إذا کانت الطبیعۃ مستمسکۃ، و عند حمل شيء ثقیل، و یخرج قطرۃ أو قطرتین و نحوھما۔ و أجمع العلماء علی أنہ لا یجب الغسل بخروج المذي والودي۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، کتاب الطہارۃ، ج۱، ص:۱۱۵)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص440

answered Nov 12, 2023 by Darul Ifta
...