53 views
جناب مفتی صاحب، میں تو ایک غریب شخص ہوں ،مجھ پر قربانی واجب نہ ہونے کی بوجود میں ۸ ذی الحج میں ایک جانور خرید کیا، لیکن بہت افسوسناک بات یہ ہے کہ وہ جانور چوری ہو گیا ، پھر میں ایک جانور خرید کیا اور وہ جانور قربانی کیا ،لیکن قربانی کی دوسرا دن وہ پہلا جانور جو چوری ہو گیا تھا میں اس کو پایا ، اب میں یہ دوسرا جانور کیا کروں؟؟
asked Nov 11, 2023 in ذبیحہ / قربانی و عقیقہ by Abdul Kahhar

1 Answer

Ref. No. 2680/45-4148

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  ۔  صورت مذکورہ میں دوسرے جانور کی بھی قربانی کرنا ضروری ہے اور اگر قربانی کے ایام گزر جائیں تو اس جانور کا صدقہ کرنا ضروری ہے۔

’’اشتری الفقیر لہا ثم سرت واشتری أخری لہا فوجد الأولیٰ ضحی بہما ولو غنیا بالواحدۃ لانہا علی الغنی یایجاب الشرع وہو واحد لا غیر وعلی الفقیر بالشراء وہو متعدد‘‘ (بزازیہ علی الفتاوی الہندیۃ، ’’کتاب الأضحیۃ‘‘: ج ٦، ص: ٢٩٢)

’’ولو کان معسرا فاشتری شاۃ وأوجیہا ثم وجہ الأولی قالوا علیہ أن یضحی بہما، کذا فی فتاوی قاضیخان‘‘ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاوی الہندیۃ: ج ٥، ص: ٤٩٢)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 28, 2023 by Darul Ifta
...