72 views
کیا صحابہ کرام کی ہر قول حجت ہے؟
کیا صحابہ کرام پر علمی تنقید ہو سکتی ہے؟
asked Nov 12, 2023 in اسلامی عقائد by Usama Mengal

1 Answer

Ref. No. 2681/45-0000

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  واللہ الموفق: صحابہ کرام کے وہ اقوال جن کی صراحت قرآن وحدیث میں نہ ہو وہ دو طرح کے ہیں ایک تووہ جو عقل سے ماوری ہیں جنہیں غیر قیاسی کہا جا تاہے دوسری قسم وہ جن کا تعلق عقل و فہم سے ہو جن کو قیاسی کہا جاتاہے غیر قیاسی مسائل میں اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ہے وہ بہر صورت قابل حجت ہے اس لیے کہ وہ فقہاء کی تصریحات کے مطابق مرفوع کے حکم میں ہے جیسے تعداد رکعات اور قیامت کی علامت وغیرہ جب کہ قیاسی مسائل میں اگر کسی صحابی کا قول مل جائے تو بھی دو شرطوں کے ساتھ قابل حجت ہے پہلی شرط یہ کہ وہ قول احکام شرع کے خلاف نہ ہوں دوسری شرط یہ ہے کہ کسی دوسرے صحابی کا قول اس کے خلاف نہ ہو یا خود راوی کا عمل ا س کے خلاف نہ ہو ۔امام ابوحنیفہ سے اس سلسلے میں منقول ہے کہ صحابہ کے اقوال میں اگر اختلاف ہو تو ہم صحابہ کے اقوال  میں سےکسی قول کو  اختیار کرتے ہیں اور صحابہ کے اقوال سے ہم باہر نہیں نکلتے ہیں ہاں اگر تابعین کے اقوال ہو تو ہم اس میں مز احمت کرتے ہیں خود امام ا حمد کا بھی یہی مسلک ہے کہ وہ صحابہ کے اقوال  میں سے ہی کسی کے قول کو لیتے ہیں ۔

ظهر من الصَّحَابَة الْفَتْوَى بِالرَّأْيِ ظهورا لَا يُمكن إِنْكَاره والرأي قد يخطىء فَكَانَ فَتْوَى الْوَاحِد مِنْهُم مُحْتملا مترددا بَين الصَّوَاب وَالْخَطَأ وَلَا يجوز ترك الرَّأْي بِمثلِهِ كَمَا لَا يتْرك بقول التَّابِعِيّ وكما لَا يتْرك أحد الْمُجْتَهدين فِي عصر رَأْيه بقول مُجْتَهد آخروَالدَّلِيل على أَن الْخَطَأ مُحْتَمل فِي فتواهم مَا رُوِيَ أَن عمر سُئِلَ عَن مَسْأَلَة فَأجَاب فَقَالَ رجل هَذَا هُوَ الصَّوَاب

فَقَالَ وَالله مَا يدْرِي عمر أَن هَذَا هُوَ الصَّوَاب أَو الْخَطَأ وَلَكِنِّي لم آل عَن الْحق وَقَالَ ابْن مَسْعُود رَضِي الله عَنهُ فِيمَا أجَاب بِهِ فِي المفوضة وَإِن كَانَ خطأ فمني وَمن الشَّيْطَان(اصول السرخسی،2/107)قال الشيخ ابن عثيمين رحمه الله :" إذا كان الصحابي من الفقهاء المعروفين بالفقه فإن قوله حجة بشرطين :الشرط الأول : ألا يخالف قول الله ورسوله ؛ فإن خالف قول الله ورسوله وجب طرحه والأخذ بما قال الله ورسوله .الشرط الثاني : ألا يخالف قول صحابي آخر ؛ فإن خالف قول صحابي آخر وجب النظر في الراجح ؛ لأنه ليس قول أحدهما أولى بالقبول من الآخر " انتهى من "لقاء الباب المفتوح" (59 /24) ۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 3, 2023 by Darul Ifta
...