50 views
مسجد کے باہر مے مقتدی حضرات چپل کھولتے ہیں اور اسی دوران کبھی بارش ہو جاتی ہےتو اگر کسی کے چپل میں کوئی ناپاکی لگی ہو اور بارش ہونے کی وجہ سے ناپاکی سے مس ہو کر پانی پھیل جائے اور بارش کے بوند پڑنے کی وجہ سے باقی لوگوں کے چپلوں  مے چھیٹی پڑے اور مسجد کے اندر بھی چھینڑے داخل ہو تو اس چھینٹے کا کیا حکم ہے کیا وہ پاک سمجھا جائے گا یا ناپاک۔
    ایک مسئلہ اور دریافت کرنا چاہتا ہوں جسم میں نجاست  غیر مریا لگ جائے اور سوکھ جائے اور اس نجاست لگی ہوئی جگہ پر پسینہ ظاہر ہو جائے تو وہ پسینہ ناپاک ہوگا
asked Nov 14, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

Ref. No. 2597/45-4096

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   اگر چپل میں یقینی طور پر نجاست لگی ہے  اور پانی  اس چپل سے لگ کر گزررہا ہے تو  وہ پانی اور اس کی چھینٹیں بھی ناپاک ہوں گی اور جوتے چپل اور مسجد کا فرش جس پر نجس پانی لگا وہ سب ناپاک  ہوں گے۔  جسم پر اگر کوئی نجاست لگ کر سوکھ گئی  تو بھی بدن ناپاک ہی رہے گا ، اس پر جو پسینہ ظاہر ہوگا وہ بھی ناپاک ہوگا۔  لیکن محض شک کی بناء پر ناپاکی کا حکم نہیں ہوگا۔

ففی الفتاوى الهندية: ولو وضع رجله المبلولة على أرض نجسة أو بساط نجس لا يتنجس وإن وضعها جافة على بساط نجس رطب إن ابتلت تنجست ولا تعتبر النداوة هو المختار كذا في السراج الوهاج ناقلا عن الفتاوى اھ (1/ 47)
وفی الدر المختار: نام أو مشى على نجاسة، إن ظهر عينها تنجس وإلا لا. ولو وقعت في نهر فأصاب ثوبه، إن ظهر أثرها تنجس وإلا لا. لف طاهر في نجس مبتل بماء إن بحيث لو عصر قطر تنجس وإلا لا. ولو لف في مبتل بنحو بول، إن ظهر نداوته أو أثره تنجس وإلا لا. اھ (1/ 345)
وفی حاشية ابن عابدين: (قوله: مشى في حمام ونحوه) أي: كما لو مشى على ألواح مشرعة بعد مشي من برجله قذر لا يحكم بنجاسة رجله ما لم يعلم أنه وضع رجله على موضعه للضرورة فتح. وفيه عن التنجيس: مشى في طين أو أصابه ولم يغسله وصلى تجزيه ما لم يكن فيه أثر النجاسة؛ لأنه المانع إلا أن يحتاط اھ (1
/ 350)

"ولو ابتل فراش أو تراب نجسا" وكان ابتلالهما "من عرق نائم" عليهما "أو" كان من "بلل قدم وظهر أثر النجاسة" وهو طعم أو لون أو ريح "في البدن والقدم تنجسا" لوجودها بالأثر "وإلا" أي وإن لم يظهر أثرها فيهما "فلا" ينجسان. (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح: (باب الأنجاس و الطهارة عنها، ص: 158، ط: دار الكتب العلمية)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 14, 2023 by Darul Ifta
...