Ref. No. 2598/45-4097
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ دم سائل یعنی بہتاخون ناپاک ہے، بدن کے کسی بھی حصہ سے اگر خون بہہ کر اس حصہ تک آجائے جس کا غسل میں دھونا فرض ہے تو وضو ٹوٹ جاتاہے۔ کان یا ناک کے باہر اگر خون آرہاہو تو اس کو روئی سے پونچھ دیں اور کان کے باہری حصہ ، اور ناک کے بانسے کو پانی سے اچھی طرح دھولیں اور اگر اندر ہی رکا ہوا ہے ، کان کے باہر یا ناک کے نرم حصہ تک نہیں آیا تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا اس کو دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اوراگر ناک سے جماہوا خون نکلے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔
منھ سے اگر خون نکلے تو اگر خون تھوک پر غالب ہو یعنی تھوک کا رنگ سرخی مائل ہوجائے یا منھ میں خون کا ذائقہ آنے لگے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے ،کلی کرتے رہیں یہاں تک کہ تھوک سفید آنے لگےپھر وضو کریں۔ اور اگر وضو کے بعد ایسی صورت پیش آئے تو دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔
وفي المنیة: انتثر فسقط من أنفہ کتلة دم لم ینتقض اھ، أي: لما تقدم من أن العلق خرج عن کونہ دما باحتراقہ وانجمادہ، شرح (رد المحتار، کتاب الطھارة، ۱: ۲۶۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
قال الشامی ناقلاً عن البحر: بل الظاہر إذا کان الخارج قیحاً أو صدیداً لنقض، سواء کان مع وجع أو بدونہلأنہما لا یخرجان إلا عن علةٍ، نعم ہٰذا التفصیل حسن فی ما إذا کان الخارج ماء لیس غیر۔ (شامی زکریا ۱/۲۷۹)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند