57 views
،  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ حضرات مفتیان کرام ایک مسئلہ کی طرف رہنمائی فرمائے کہ اگر ناک اور منہ  اور کان کے اندرونی حصے میں خون ظاہر ہو جائے جو کہ زیادہ مقدار ہو تو ناک اور منہ اور کان کو کس انداز سے دھو ڈالنے سے پاک ہوگا ۔۔muslimah
asked Nov 14, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

Ref. No. 2598/45-4097

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  دم سائل یعنی بہتاخون ناپاک ہے، بدن کے کسی بھی حصہ سے  اگر خون بہہ کر اس حصہ تک آجائے  جس کا غسل میں دھونا فرض ہے تو وضو ٹوٹ جاتاہے۔  کان یا ناک  کے باہر اگر خون آرہاہو تو اس کو روئی سے پونچھ دیں اور کان کے باہری حصہ ، اور ناک کے بانسے کو  پانی سے اچھی طرح دھولیں  اور اگر اندر ہی رکا ہوا ہے ، کان کے باہر یا ناک کے نرم حصہ تک نہیں آیا تو اس سے  وضو نہیں ٹوٹے گا اس کو دھونے کی ضرورت نہیں ہے۔  اوراگر ناک سے جماہوا خون نکلے تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔

منھ سے اگر خون نکلے تو اگر خون تھوک پر غالب ہو  یعنی تھوک کا رنگ سرخی مائل ہوجائے یا منھ میں خون کا ذائقہ آنے لگے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے ،کلی کرتے رہیں یہاں تک کہ تھوک سفید آنے لگےپھر وضو کریں۔ اور اگر وضو کے بعد ایسی صورت پیش آئے تو دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔

وفي المنیة: انتثر فسقط من أنفہ کتلة دم لم ینتقض اھ، أي: لما تقدم من أن العلق خرج عن کونہ دما باحتراقہ وانجمادہ، شرح (رد المحتار، کتاب الطھارة، ۱: ۲۶۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

قال الشامی ناقلاً عن البحر: بل الظاہر إذا کان الخارج قیحاً أو صدیداً لنقض، سواء کان مع وجع أو بدونہلأنہما لا یخرجان إلا عن علةٍ، نعم ہٰذا التفصیل حسن فی ما إذا کان الخارج ماء لیس غیر۔ (شامی زکریا ۱/۲۷۹)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Nov 14, 2023 by Darul Ifta
...