33 views
میں نے ایک ساتھی سے کاروبار کے لئے کچھ رقم لی ہے رقم لیتے وقت ہمارے درمیان یہ معاہدہ ہوا میں نے کہا "میں کاروبار اپنی مرضی سے کروں گا میں جس طرح بھی چاہوں کاروبار کرسکتاہوں" اس نے مجھے کہا " تم اپنی مرضی کے مطابق کام کرو ہمارے درمیان حصہ 1/3 طے ہوا ،میرے کاروبار میں چونکہ منافع کم تھا اور میرے دوست کے کاروبار میں منافع زیادہ تھا تو میں نے وہ رقم اپنے دوست کو بطور مضاربت دے دی اور ان کے ساتھ نصف حصہ مقرر کیا۔

اب سوال یہ ہے، کہ کیا مجھے شرعا اس طرح کرنے کاحق ہے یا نہیں یعنی اپنے دوست کو بطور مضاربت رقم دینا جائزہے یا ناجائز ہے؟
asked Nov 16, 2023 in تجارت و ملازمت by Muhammad Shazan

1 Answer

Ref. No. 2710/45-4226

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ اگر معاملہ کرتے وقت اس طرح کی شرط تھی کہ مضارب اپنی مرضی سے کام کرے گااور رب المال نے اس اجازت کے ساتھ اس کو مال دیا تھا تو ایسی صورت میں مضارب کے لیے کسی دوسرے کو بطور مضاربت کے مال دینا اور اس سے نفع حاصل کرکے مضارب اول اور رب المال کے درمیان شر ط کے مطابق تقسیم کرنا جائز ہے۔

فإن كان قال له اعمل فيه برأيك، فله أن يعملجميع ذلك إلا القرض؛ لأنه فوض الأمر في هذا المال إلى رأيه على العموم وقد علمنا أن مراده التعميم فيما هو من صنع التجار عادة فيملك به المضاربة والشركة والخلط بماله؛ لأن ذلك من صنع التجار كما يملك الوكيل توكيل غيره بما وكل به إذا قيل له اعمل فيه برأيك ولا يملك القرض؛ لأنه تبرع ليس من صنع التجار عادة فلا يملكه بهذا اللفظ كالهبة والصدقة (المبسوط،22/40)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 20, 2023 by Darul Ifta
...