76 views
راستے کی کیچڑ کا حکم:
(۴۵)سوال:کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
بارش کے زمانے میں راستے میں جو کیچڑ ہوتی ہے اس کا کیا حکم ہے؟ اگر وہ کپڑے میں لگ جائے، تو اسی حالت میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
المستفتی: محمد ارشاد، نرمل
asked Nov 18, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق:بارش کا پانی اگر سڑک پر جمع ہو اور وہ صرف بارش کا ہی پانی ہو، اس میں گٹر کے پانی یا دیگر نجاستوںکی آمیزش نہ ہو تو وہ پانی پاک ہے،کپڑوں پر لگنے سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے اور اگر بارش کے پانی میں گٹر کے پانی یا دیگر نجاستوں کی آمیزش ہوجائے اور وہ کسی کے کپڑے یا جسم پر لگ جائے، تو اس کی دو صورتیں ہیں: اگر اس علاقے میںمسلسل بارش ہوتی ہے اور اس راستہ پر کثرت سے آمد و رفت ہوتی ہے اور اس سے بچنا مشکل ہے، تو اگر بعینہ نجاست نظر نہ آئے تو ضرورت کی وجہ سے یہ پاک سمجھا جائے گا یعنی اس حالت میں نماز ادا ہوجائے گی، اگر چہ اسے بھی دھو لینا چاہیے اور اگر اس طرح کی ضرورت نہیں، تو وہ ناپاک ہے، بہرصورت اس کو پاک کرنا ضروری ہوگا۔ الحاصل أن الذي ینبغي أنہ حیث کان العفو للضرورۃ، و عدم إمکان الاحتراز أن یقال بالعفو و إن غلبت النجاسۃ مالم یر عینھا لو أصابہ بلا قصد و کان ممن یذھب و یجیء، و إلا فلا ضرورۃ، و قد حکی في القنیۃ أیضا قولین فیما لو ابتلت قدماہ مما رش في الأسواق الغالبۃ النجاسۃ، ثم نقل أنہ لو أصاب ثوبہ طین السوق أو السکۃ ثم وقع الثوب في الماء تنجس۔(۱)

(۱)ابن عابدین، حاشیہ رد المحتار، کتاب الطہارت، باب الأنجاس، ج ۱، ص:۳۲۴

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص444

answered Nov 18, 2023 by Darul Ifta
...