الجواب وباللہ التوفیق:اگر یقینی طور سے معلوم ہوجائے کہ صابن میں ناپاک اشیاء کی آمیزش ہے، تو دیکھا جائے گا کہ ان اشیاء کی حقیقت تبدیل ہوئی تھی یا نہیں؟ اگر نہیں ہوئی، تو ناپاک ہے اور اگر حقیقت بدل گئی تھی، جیسا کہ عام طور سے دیکھا گیا ہے، تو پاک ہے اور اس کا استعمال درست ہے(۱) علامہ شامیؒ نے صراحت کی ہے: جعل الدھن النجس في صابون یفتی بطھارتہ لأنہ تغیر، والتغییر یطھر عند محمد رحمہ اللہ و یفتی بہ للبلوی۔(۲)
(۱) الأصل في الأشیاء الإباحۃ، الفن الثالث ۔ باب :الیقین لا یزول بالشک۔ (ابن نجیم، الأشباہ والنظائر،ج۱، ص:۲۰۹)
(۲) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس،ج۱، ص:۵۱۹
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص447