45 views
انقلابِ حقیقت سے کیا مراد ہے؟
(۵۹)سوال: حضرت مفتی صاحب، زید مجدہم   
ایک مسئلے کی تحقیق مطلوب ہے، امید ہے کہ رہنمائی فرمائیں گے۔
فتاویٰ عالم گیری میں ہے : ’’الحمار والخنزیر إذا وقع في المملحۃ، فصار ملحاً، أو بئر البالوعۃ، إذا صار طیناً یطھر عندھما‘‘اس سے معلوم ہوتا ہے کہ گدھا اور خنزیر جب نمک بن جائیں تو پاک ہوجاتے ہیں؛ لیکن فقہاء کہتے ہیں کہ آٹا اگر شراب میں ملا کر روٹی بنائی جائے، تو وہ پاک نہیں ہے، حالاں کہ یہاں بھی شراب روٹی بن گئی، اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ انقلابِ ماہیت کی کیا حقیقت ہے جس سے مذکورہ دونوں مسئلوں میں وجہِ فرق بھی سمجھ میں آجائے؟نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ اگر کوئی صابون خنزیر کی چربی سے بنایا گیا ہو، تو کیا تبدیلیٔ ماہیت کی وجہ سے اس کا استعمال جائز ہوگا یا نہیں؟
المستفتی: عبدالغنی قاسمی
asked Nov 18, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: آپ کے سوالات کا جواب اس اصول کے سمجھنے پر موقوف ہے کہ انقلابِ حقیقت و ماہیت سے کیا مرادہے؟ اس بارے میں عرض ہے کہ انقلابِ حقیقت سے مراد یہ ہے کہ وہ چیز فی نفسہٖ اپنی حقیقت کو چھوڑ کر کسی دوسری حقیقت میں تبدیل ہوجائے، مثلاً شراب سرکہ بن جائے یا خون مشک بن جائے یا نطفہ گوشت کا لوتھڑا بن جائے کہ ان تمام صورتوں میں شراب، خون اور نطفے نے اپنی اصل حقیقت چھوڑ دی اور دوسری حقیقتوں میں تبدیل ہوگئے۔ واضح رہے کہ ماہیت و حقیقت بدل جانے کا حکم اسی وقت لگایا جائے گا جب پہلی حقیقت کے مخصوص آثار اس میں باقی نہ رہیں، جیسے خون کے مشک میں تبدیل ہوجانے سے خون کے مخصوص آثار بالکل زائل ہوجاتے ہیں۔ بعض آثار کا زائل ہوجانا یا قلیل ہونے کی وجہ سے محسوس نہ ہونا تبدیلِ حقیقت کو ثابت نہیں کرتا، جیسا کہ آپ نے سوالِ مذکور میںفقہاء کی یہ تصریح ذکر کی ہے کہ اگر آٹے میں کچھ شراب ملا کر گوندھ لیا جائے اور روٹی پکالی جائے تو روٹی ناپاک ہے۔ رد المحتار، ج۱، ص:۵۱۹، ۵۲۰ میں ہے ’’قلت: لکن قد یقال: إن الدّبس لیس فیہ انقلاب حقیقۃ؛ لأنہ عصیر جمد بالطبخ و کذا السمسم إذا درس واختلط دھنہ بأجزاء، ففیہ تغیّر وصف فقط، کلبن صار جبناً و برّ صار طحیناً، و طحین صار خبزاً بخلاف نحو خمر صار خلاًّ‘‘ اور وجہ اس کی یہ ہے کہ شراب نے اس صورت میں فی نفسہ اپنی حقیقت نہیں چھوڑی ہے بلکہ اجزاء کے قلیل ہونے کی وجہ سے وہ محسوس نہیں ہورہی ؛ کیوںکہ آٹے کے مقابلے میں شراب کے اجزاء کم تھے، پس یہ انقلابِ حقیقت نہیں ہے؛ بلکہ اختلاط ہے۔ اسی طرح حقیقتِ منقلبہ کے بعض غیرمخصوص آثار کا باقی رہ جانا، انقلابِ ماہیت سے مانع نہیں، جیسا کہ شراب کے سرکہ بن جانے کے وقت بھی اس کی رقت باقی رہتی ہے۔تو چوںکہ رقت، شراب کے ساتھ مخصوص نہیں ہے، اس لیے اس کا باقی رہ جانا انقلابِ حقیقت سے مانع نہیں  خلاصہ یہ ہے کہ انقلابِ ماہیت سے مراد یہ ہے کہ ایک شیٔ دوسری شیٔ میں اس طرح تبدیل ہوجائے کہ پہلی چیز کے مخصوص آثار و کیفیات میں سے کچھ باقی نہ رہے، بعض کیفیاتِ غیرمخصوصہ کا باقی رہ جانا تبدیلیٔ ماہیت سے مانع نہیں۔رہا صابون میں خنزیر کی چربی کا مسئلہ تو عرض ہے کہ صابون بن جانے کے بعد تبدیلی ماہیت کی وجہ سے وہ پاک ہوجاتی ہے اور اس کا استعمال جائز ہوگا:’’و یطھر زیت تنجس بجعلہ صابوناً، بہ یفتی للبلوی کتنور رش بماء نجس لا بأس بالخبز فیہ۔(۱)
جُعل الدھن النجس فی صابون، یفتی بطھارتہ؛ لأنہ تغیر، والتغیر یطھر عند محمد رحمہ اللہ و یفتی بہ للبلوی۔ (۲)
(۱) ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، ج۱، ص:۵۱۹

(۲)ایضاً:

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص454

answered Nov 20, 2023 by Darul Ifta
...