35 views
بچے کی دودھ کی قئی کا حکم:
(۶۰)سوال:کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
شیرخوار بچہ دودھ پینے کے فوراً بعد بعض مرتبہ دودھ کی قئی کردیتا ہے، کیا وہ ناپاک ہے؟ اور اگر وہ قئی کپڑے کو لگ جائے، تو کیا کپڑے کو دھونا ضروری ہے؟
المستفتی : محمد عابد، دہلی
asked Nov 18, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق:اگر بچہ نے دودھ پینے کے فوراً بعد قئی کردی ہے اور وہ دودھ ابھی حلق سے نیچے نہیں اترا تھا، بلکہ منہ میں ہی تھا اور بچہ نے قئی کردی تو وہ ناپاک نہیں ہے۔ اگر وہ بدن میں یا کپڑے میں لگ جائے تو اس کو دھونا ضروری نہیں ہے، ہاں اگر وہ دودھ حلق سے نیچے اتر گیا تھا پھر بچے نے دودھ کی قئی کی تو وہ ناپاک ہے، اس کے بدن یا کپڑے پر لگنے کی صورت میں دھونا ضروری ہے اس لیے کہ حلق میں جانے کی وجہ سے اس کا اتصال نجاست سے ہوگیا ہے۔
و کذا الصبي إذا ارتضع و قاء من ساعتہ قیل ھو المختار والصحیح ظاھر الروایۃ، أنہ نجس لمخالطتہ النجاسۃ و تداخلھا فیہ بخلاف البلغم۔(۱)
قال الحسن ’’إذا تناول طعاما أو ماء ثم قاء من ساعتہ لا ینقض، لأنہ طاھر حیث لم یستحل و إنما اتصل بہ قلیل القئي فلا یکون حدثا فلا یکون نجسا، و کذا الصبي إذا ارتضع و قاء من ساعتہ و صححہ في المعراج و غیرہ، و محل الاختلاف ما إذا وصل إلی معدتہ ولم یستقر، أما لو قاء قبل الوصول إلیھا وھو في المرئي فإنہ لا ینقض اتفاقا۔۔۔ لأن ما یتصلہ بہ قلیل وھو غیر ناقض۔(۲)

(۱)ابراہیم، حلبي کبیري،ج۱، ص:۱۲۹
(۲)ابن نجیم، البحر الرائق، کتاب الطہارۃ، ج۱،ص:۶۷


فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص456

answered Nov 20, 2023 by Darul Ifta
...