42 views
کنویں میں چڑیا گرجائے، تو کیسے پاک کیا جائے؟
(۶۷)سوال:ایک کنویں میں چڑیا گر کر مر گئی اور پھول پھٹ گئی، اگر نمازی اس کنویں کے پانی سے وضو بنا کر برابر نماز پڑھتے رہے، پھر معلوم ہو جانے پر ۳۶۰؍ ڈول نکال دیے، (کہ شام کے وقت کچھ نکالے اور مابقیہ اگلے دن نکالے)، تو کیا اس طرح کنواں پاک ہوگا؟ اور پڑھی جانے والی نماز کا کیا حکم ہے؟
المستفتی: مولوی مطلوب، سہارنپور
asked Nov 20, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: اگر چڑیا کنویں میں گر کر مر گئی اور پھول پھٹ گئی، تو اس کنویں سے دو سو سے تین سو تک ڈول پانی نکالے جائیں ’’تیسرا للناس‘‘ اسی قول پر فتویٰ ہے۔ شامی اورہدایہ وغیرہ میں امام محمد رحمۃ اللہ کا قول یہی نقل کیا ہے: شامی، کنز اور ملتقی نے اسی کو معتمد ومفتی بہ قرار دیا ہے ’’وقیل یفتی بمأۃ إلی ثلثۃ مأۃ وہذا أیسر وقال في رد المحتار وہو مروي عن محمد وعلیہ الفتویٰ خلاصۃ وجعلہ في العنایۃ روایۃ عن الإمام وہو المختار والأیسر‘‘ (۱) دو سو واجب اور تین سو مستحب ہیں۔
اگر کنویں کا پانی دو قسطوں میں نکالا گیا، تو بھی کنواں پاک ہو گیا، اصل مقصود دو سو ڈول نکالنا ہے، خواہ پانی زائد ہی ہو جائے ’’و صرح بأن الصحیح نزح مقدار ما بقي وقت الترک: أي فلا یجب نزح الزائد ۔۔۔۔ وأنہ لا یجب نزح ما زاد بعدہ‘‘ (۲)
اگر جانور کا کنویں میں گرنا متعین طور پر معلوم ہو اور دو آدمیوں کی شہادت مل جائے، تو جس وقت جانور کنویں میں گرا ہے، اس وقت اور اسی دن سے نمازوں کا حساب لگایا جائے گا اور ان کو لوٹایا جائے گا، اگر معلوم نہ ہو سکے اور جانور پھول پھٹ گیا، تو تین دن تین رات کی نمازیں لوٹائی جائیں ’’ویحکم بنجاستھا مغلظۃ من وقت الوقوع إن علم، و إلا فمذ یوم و لیلۃ إن لم ینتفخ و لم یتفسخ، و مذ ثلاثۃ أیام ولیالیہا إن انتفخ أو تفسخ۔‘‘(۳)

(۱)کما في الاختیار و أفاد في النھر أن المأتین واجبتان والمأۃ الثالثۃ مندوبۃ۔ (ابن عابدین، ردالمحتار  علی الدر المختار، کتاب الطہارۃ، باب المیاہ، فصل في البئر، ج۱، ص:۳۷۱)
(۲) ایضاً:            (۳)ایضاً:

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص461

answered Nov 21, 2023 by Darul Ifta
...