32 views
نالی کے کیڑوں کا بالٹی یا لوٹوں میں گرجانا:
(۷۹)سوال:جو کیڑے گندی جگہوں اور نجاستوں میں پیدا ہوتے ہیں، وہ کیڑے لوٹے اور بالٹیوں میں پانی میں گر جائیں، یا کپڑوں میں گھس جائیں، وہ خشک ہوں یا تر ہوں؛ وہ پانی یا کپڑا ناپاک ہو جائے گا یا نہیں؟ نیز جس زمین پر کیڑے چلتے ہوں، وہاں بیٹھ کر وضوء کرنا کیسا ہے؟ اور پیر گندے سمجھے جائیں گے یا نہیں؟اور گھر کے کھانے میں وہ کیڑے پیدا ہو کر گھروں میں چلے جاتے ہیں، جس سے بڑی الجھن ہوتی ہے۔
    المستفتی:  محمد اسیر الدین، گورکھپور
asked Nov 20, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: اگر ایسے کیڑے دو چار (یعنی کم) ہوں، تو نجاست قلیلہ ہے؛ اس لیے بالٹی کا پانی وکپڑے وغیرہ ناپاک نہیں ہوں گے اور اگر اس سے زیادہ ہوں، تو ناپاک ہو جائیں گے(۱) اسی طرح اگر زمین پر اتنے کیڑے ہوں کہ گندگی نظر آنے لگے اور پیروں پر لگ جائے، تو پیر ناپاک ہوں گے، ورنہ نہیں(۲) اگر خشک زمین پر خشک کیڑے گزر جائیں، تو زمین پاک ہے(۳) اور اگر کیڑے تر ہوں اور زمین پر ان کا اثر آجائے، تو اس وقت زمین ناپاک ہوجائے گی زمین کے خشک ہونے اور نجاست کے زائل ہونے کے بعد زمین پاک ہو جائے گی؛ بشرطیکہ نجاست زائد نہ ہو۔ گھر کی نالیوں میں پانی ڈال کر ان کو صاف رکھنا چاہیے اس قدر گندگی کہ کیڑے پیدا ہو جائیں، نظافت ونفاست کے خلاف بھی ہے اور مضر بھی۔(۱)

(۱)و قدر الدرھم قولہ معہ أي مع قدر الدرھم ومادونہ، و إن زاد لم تجز یعنی: و إن زاد النجس المغلظ علی قدر الدرھم لم تجز صلاتہ۔ (العینی، البنایۃ شرح الھدایۃ، کتاب الطہارات، فصل في النفاس، باب الأنجاس و تطہیرھا ما یعنی عنہ من النجاسات، ج۱، ص:۷۲۴)؛ و نام أو مشیٰ علی نجاسۃ إن ظھر عینھا تنجس و إلا لا، ولو وقعت في نھر فأصاب ثوبہ إن ظھرھا أثرھا فنجس و إلا لا۔ (ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، کتاب الطہارۃ، باب الأنجاس، مطلب في الفرق بین الاستبراء والاستنقاء والاستنجاء، ج۱،ص:۵۶۰)؛ والفرق أن الدودۃ الخارجۃ من السبیل نجسۃ في نفسھا لتولدھا من الأنجاس لأنھا (الدودۃ) تتولد من اللحم واللحم طاھر، و إنما النجس ما علیھا من الرطوبات، و تلک الرطوبات خرجت بالدابۃ… لا بنفسھا فلم یوجد خروج الجنس فلا یکون حدثا (الکاسانی، بدائع الصنائع،فصل بیان ما ینقض الوضو، ج۱، ص:۱۲۵)؛و إن أصابت الأرض النجاسۃ فجفت بالشمس و ذھب أثرھا ش: قید الجفاف بالشمس وقع اتفاقاً لأن الغالب جفاف الأرض بالشمس ولیس باحتراز علی الجفاف بأمر آخر: لأن الأرض إذا جفت بالنار أو بالریح جازت الصلوٰۃ علی مکانھا۔ (العینی، البنایۃ شرح الھدایۃ، کتاب الطھارۃ، باب الأنجاس و تطھیرھا، ج۱، ص:۷۱۹)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص471

 

answered Nov 21, 2023 by Darul Ifta
...