158 views
کنویں میں چوہا یا کتا پھول پھٹ گیا:
(۸۱)سوال: چوہا یا کتا اگر کنویں میں گر کر پھول گیا، یا پھٹ گیا، تو معلوم ہونے پر تین دن اور تین رات کی نمازیں دہرائی جاتی ہیں؛مگر بعض عالموں کا کہنا ہے کہ جس وقت کنویں کا ناپاک  ہونا معلوم ہوا ہے، اس وقت ناپاک سمجھیں گے، اس سے پہلے پڑھی گئی نمازیں سب درست ہیں؛ فتویٰ کس پر ہے؟
المستفتی: جناب نور الدہر صاحب، رہتاس
asked Nov 21, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: اگر چوہا یا کتا کنویں میں گر کر پھول پھٹ گیا اور لوگوں کو بعد میں علم ہوا، تو ایسی صورت میںامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک تین دن تین رات پہلے تک نمازوں کا اعادہ کیا جائے گا اور صاحبینؒ کے نزدیک نہیں لوٹایا جائے گا۔ عبادت کا معاملہ ہے، احوط یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک پر عمل کیا جائے اور صاحبین رحمہما اللہ کے مسلک پر عمل نہیں ہوگا ’’وصرح في البدائع بأن قولہما قیاس، وقولہ استحسان وہو الأحوط في العبادات (وقیل بہ یفتی) قال العلامۃ قاسم في تصحیح القدوري، قال في فتاویٰ العتّابی قولہما ہو المختار، قلت لم یوافق علی ذلک فقد اعتمد قول الإمام البرھاني والسنفي والموصلي و صدر الشریعۃ و رجح دلیلہ في جمیع المصنفات۔ (۱)

(۱)ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ج۱، ص:۳۱۹ ، عبدالرزاق عن عمر قال: سألت الزھری عن فارۃ وقعت في البئر، فقال: إن أخرجت مکانھا فلا بأس، و إن ماتت فیھا نزحت، (أخرجہ ابوبکر عبدالرزاق، في مصنفہ، باب البئر تقع فیہ الدابۃ، ج۱، ص:۸۱، رقم: ۲۷۰)؛  و یحکم نجاستھا مغلظۃ من وقت الوقوع إن علم و إلا فمذ یوم و لیلۃ إن لم ینتفخ ولم یتنفح۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع ردالمحتار، کتاب الطہارۃ، باب المیاہ،فصل في البئر، ج۱، ص:۳۷۵)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص473

answered Nov 21, 2023 by Darul Ifta
...