الجواب وباللہ التوفیق:اس کنویں کے پاک کرنے کی صورت یہ ہے کہ اول اس میں جو مردار جانور وغیرہ پڑے ہیں، وہ سب نکالے جائیں اور اس کا تمام پانی نکال دیا جائے، بہتر ہو اگر اس کا سارا کیچڑ بھی نکال دیا جائے، جس قدر بھی نکل سکے، پھر جو پانی اس میں آئے گا وہ پاک ہوگا، گارا نکالنا طہارت کے لیے ضروری نہیں ہے، البتہ صفائی کے لیے بہتر ہے۔(۱)
(۱) و إذا وقعت في البئر نجاسۃ نزحت، و کان نزح ما فیھا من الماء طہارۃ لھا بإجماع السلف۔ (المرغینانی، الہدایہ، کتاب الطہارۃ، فصل في البئر، ج۱،ص:۴۱)؛ و مقتضاہ ما قلنا، و کان نزح ما فیھا من الماء طھارۃ لھا، إشارۃ بھذا إلی أن البئر تطھر بمجرد النزح من غیر توقف علی غسل الحیطان و نقل الأحوال (العیني، البنایۃ، کتاب الطہارۃ، فصل في البئر، ج۱، ص:۴۳۲،۴۳۳)؛ والواقع فیھا روث أو حیوان أو قطرۃ من دم و نحوہ، و حکمھا أن تنزح البئر أي ماؤھا۔ (الطحطاوي،حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، کتاب الطہارۃ، فصل في مسائل الآبار، ص۳۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص475