الجواب وباللہ التوفیق:مذکورہ صورت میں مسجد کے کنویں کا پانی ناپاک نہیں ہوگا، کیونکہ یہ بات بالاتفاق ثابت ہے کہ ایک کنویں کے پانی کے ناپاک ہونے سے دوسرے کنویں کا پانی ناپاک نہیں ہوتا، جب کہ اس کی کوئی تحدید بھی نہیں ہے، اس لیے اس سے وضو وغیرہ درست ہے، تاہم احتیاط کی جائے اور جو کنواں ہمیشہ ناپاک رہتا ہے اسے پاک رکھنے کی کوشش کی جائے تاکہ طبعی کراہت نہ ہو۔(۱)
(۱) بئر الماء إذا کانت بقرب البئر النجسۃ فھي طاھرۃ مالم یغیر طعمہ أو لونہ أو ریحہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الھندیۃ، الباب الثالث في المیاہ، الفصل الأول في ما یجوز بہ التوضؤ، النوع الثالث: ماء الآبار، ج۱، ص:۷۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج2ص481