50 views
نجاست کی معافی کے بیان میں کپڑے کے چوتھائی کی مراد:
(۶)سوال:حضرت مفتی صاحب! سلام مسنون، عرض یہ ہے کہ فقہ کی کتابوں میں یہ پڑھا ہے کہ نجاست خفیفہ ایک چوتھائی معاف ہے تو اگر نجاست کپڑے پر لگ جائے تو کپڑے کے چوتھائی حصے سے کیا مراد ہے؟ پورے کپڑے کا چوتھائی یا کپڑے کے الگ الگ حصے کا چوتھائی، اسی طرح اگر نجاست بدن پر لگ جائے تو بدن کی چوتھائی سے کیا مراد ہے پورے بدن کی چوتھائی یا جس عضو میں نجاست ہے اس کی چوتھائی؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عارف، بلند شہر
asked Nov 22, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:صحیح قول کے مطابق کپڑے کے ہر حصہ کا چوتھائی مراد ہے جیسے کپڑے کی آستین، کرتے کی کلی ودامن وغیرہ، اسی طرح اگر نجاست خفیفہ بدن پر لگ جائے تو قلیل مقدار معاف ہے اور کثیر معاف نہیں پھر قلیل اور کثیر کے بارے میں فقہاء میں اختلاف ہے، صحیح یہ ہے کہ ربع سے کم معاف ہے اور احناف کے یہاں صحیح قول کے مطابق بدن کے اعضاء میں سے ہر عضو کا چوتھائی مراد ہے۔
’’وقال الشامي رحمہ اللّٰہ: ربع طرف أصابتہ النجاسۃ کالذیل والکم والدخریص إن کان المصاب ثوبا وربع العضو المصاب کالید والرجل إن کان بدناً وصححہ في التحفۃ والمحیط والمجتبی والسراج وفي الحقائق وعلیہ الفتویٰ‘‘(۱)
’’وقیل: ربع الموضع المصاب کالذیل والکم قال في التحفۃ ہو الأصح وفي الحقائق وعلیہ الفتویٰ‘‘(۲)
’’وعنہ ش: أي عن أبي حنیفۃ رضي اللّٰہ عنہ، م: (ربع أدنیٰ ثوب تجوز فیہ الصلاۃ المئزر) ش: لأنہ أقصر الثیاب وفیہ الاحتیاط ویقرب منہ ما قال أبوبکر الرازي یعتبر السراویل احتیاطاً، م: (وقیل ربع الموضع الذي أصابہ کالذیل والدخریص) ش: قال في المحیط: وہو الأصح وکذا قال في التحفۃ‘‘(۳)
’’ربع العضو المصاب کالید والرجل إن کان بدنا وصححہ في التحفۃ والمحیط والمجتبیٰ والسراج وفي الحقائق وعلیہ الفتویٰ‘‘ (۴)
وہکذا في الہدایۃ:
’’وربع العضو المصاب کالید والرجل إن کان بدناً وصححہ صاحب التحفۃ  والمحیط والبدائع والمجتبیٰ والسراج الوہاج وفي الحقائق وعلیہ الفتویٰ‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس، مبحث في بول الفارۃ وبعرہا‘‘: ج ۱، ص: ۵۲۶۔
(۲) طحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس والطہارۃ عنہا‘‘: ج ، ص: ۱۵۷۔
(۳) بدر الدین العیني، البنایۃ شرح الہدایۃ، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس وتطہیرہا‘‘: ج ۱، ص: ۷۲۹۔
(۴) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس، مبحث في بول الفارۃ وبعرہا‘‘: ج ۱، ص: ۵۲۶۔
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ: الباب السابع في النجاسۃ وأحکامہا: الفصل الثاني‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۱۔


 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص32

 

answered Nov 22, 2023 by Darul Ifta
...