58 views
داد سے نکلنے والی رطوبت پاک ہے یا ناپاک؟
(۱۶)سوال:ایک شخص داد کی بیماری میں مبتلا ہے اس کے کھجانے سے زخم سے جو پانی نکلتا ہے وہ پاک ہے یا ناپاک؟ اگر وہ پانی کپڑے پر لگ جائے تو اس کپڑے کو پہن کر نماز ہوگی یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد ضیاء، ممبئی
asked Nov 22, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو رطوبت داد یا زخم سے نکلتی ہے اگر اپنی جگہ سے بہہ پڑے، تو ناپاک اور نجس مغلظ ہے اور نجس مغلظ ایک درہم تک معاف ہے؛ اس لئے اگر وہ داغ ودھبہ پھیلاؤ میں ایک درہم سے زائد نہ ہو، تو ایسے کپڑے میں نماز درست ہو جائے گی اور اگر ایک درہم سے زائد ہو، تو اس کپڑے میں نماز درست نہیں ہوگی؛ بلکہ کپڑے کو دھونا ضروری ہے۔ اور اگر پانی یا  پیپ زخم کے منہ پر ہو اور کپڑا اس پر بار بار لگنے کی وجہ سے وہ پانی کپڑے پر پھیل گیا، تو مبتلا بہ کو اگر معلوم ہو کہ زخم پر اگر کپڑا نہ لگتا تو بہہ پڑتا، تو اس صورت میں کپڑا ناپاک ہے اس کا دھونا واجب ہے اور اگر ایسا معلوم ہو کہ کپڑا نہ لگتا، تو نہ بہتا، اس صورت میں کپڑا ناپاک نہیں ہے نہ اس کا دھونا واجب ہے، اگر ایسے کپڑے میں نماز پڑھ لی تو درست ہوگی۔
’’الدم والقیح والصدید وماء الجرح والنقطۃ وماء البثرۃ والثدي والعین والأذن لعلۃ سواء علی الأصح‘‘(۱)
’’وکذا کل ما خرج منہ موجبا لوضوء أو غسل مغلظ‘‘(۲)
’’کل ما یخرج من بدن الإنسان مما یوجب خروجہ الوضوء أو الغسل فہو مغلظ … فإذا أصاب الثوب أکثر من قدر الدرہم یمنع جواز الصلوٰۃ‘‘(۳)
’’إن مسح الدم عن رأس الجرح بقطنہ ثم خرج فمسح ثم وثم … ینظر إن کان بحال لو ترک لسال ینتقض وإلا لا‘‘(۴)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: مطلب نوم الأنبیاء غیر ناقض‘‘: ج ۱، ص: ۲۸۰؛ وجماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطھارۃ ‘‘: ج ۱، ص: ۶۱۔
(۲) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس، مطلب في طہارۃ بولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘‘: ج ۱، ص: ۵۲۲؍ ۵۲۳۔
(۳) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ: الباب السابع: في النجاسۃ وأحکامہا، الفصل الثاني في الأعیان النجسۃ، النوع المغلظۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۰۔
(۴) إبراہیم الحلبي، غنیۃ المستملی في شرح منیۃ المصلی: ج ۱، ص: ۱۳۲۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص41

answered Nov 22, 2023 by Darul Ifta
...