الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ صورت میں کپڑے کے نوچے ہوئے اور پھٹے ہوئے حصہ پر کتے کا لعاب ضرور لگا ہوگا؛ اگر وہ ایک درہم سے کم ہے تو مانع نماز نہیں ہے اور جب تک لعاب کے کثیر ہونے پر کوئی دلیل نہ ہو قلیل پر محمول کیا جائے گا اور اس کپڑے کو پہن کر پڑھی گئی نماز درست ہوگی اعادہ کی ضرورت نہیں، اگر کثیر ہونے کا اندازہ ہو تو نماز کا اعادہ کیا جائے۔
’’والأصح أنہ إن کان فمہ مفتوحا لم یجز لأنہ لعابہ لبس فی کمہ فینجس لو أکثر من قدر الدر ہم‘‘(۱)
’’الکلب إذا أخذ عضو إنسان أو ثوبہ لا ینجس ما لم یظہر فیہ أثر البلل راضیا کان أو غضبان‘‘(۲)
’’وعفا الشارع عن قدر الدرہم وإن کرہ تحریماً فیجب غسلہ وما دونہ تنزیہا فیسن وفوقہ مبطل فیفرض … أشارہ إلی أن العفو عنہ بالنسبۃ إلی صحۃ الصلاۃ بہ فلا ینافي الإثم‘‘(۳)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: مطلب في أحکام الدباغۃ، باب المیاہ‘‘: ج ۱، ص: ۳۶۳۔
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ: الباب السابع في النجاسۃ وأحکامہا، الفصل الثاني: في الأعیان النجسۃ، النوع الثاني الخففۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۳۔
(۳) ابن عابدین، رد المحتار مع الد المختار، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس‘‘: ج ۱، ص: ۵۲۰۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص43