الجواب وباللّٰہ التوفیق:گھروں، کمروں اور رہائش کی جگہوں پر جو پانی کھلا ہوا رکھا ہو وہ اکثر قلیل پانی ہوتا ہے اور قلیل پانی میں بلی منہ ڈال دے اور اس نے اسی وقت چوہا کھایا ہو تو پانی ناپاک ہو جاتا ہے، اس کا استعمال درست نہیںہے؛ لیکن یہ صورت کم پیش آتی ہے، بلی نے اگر فوراً چوہا نہیں کھایا تھا، تو بلی کا جھوٹا پانی استعمال کرنا مکروہ ہے، اس پانی سے کپڑا وغیرہ دھویا یا وضو کی، تو ان کپڑوں اور اس وضو سے پڑھی گئی نمازیں مکروہ ہوئی ہیں تاہم اعادہ ضروری نہیں ہے۔
’’وہرۃ فور أکل فارۃ نجس: قولہ: أکل فارۃ فإن مکثت ساعۃ ولحست فمکروہ‘‘(۱)
’’الأمر الثالث: سؤر الہرۃ الأہلیۃ فإذا شربت الہرۃ الأہلیۃ من ماء قلیل فإنہ یکرہ ’’الأمر الثالث: سؤر الہرۃ الأہلیۃ فإذا شربت الہرۃ الأہلیۃ من ماء قلیل فإنہ یکرہ استعمالہ لأنہا لا تتحاشی النجاسۃ وإن کان سؤرہا مکروہا ولم یکن نجسا‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: باب المیاہ، مطلب في السؤر‘‘: ج ۱، ص: ۳۸۳۔
(۱) عبد الرحمن الجزیري، کتاب الفقہ علی المذاہب الأربعۃ، ’’کتاب الطہارۃ: حکم الماء الطہور‘‘: ج ۱، ص: ۳۳۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص44