45 views
بلی کے جھوٹے پانی سے کپڑے وغیرہ دھونا:
(۱۸)سوال:امید ہے کہ آپ حضرات عافیت سے ہوں گے!
مجھے ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے، میں یہاں ریاض سعودی عرب کے ایک محلے میں رہتا ہوں جہاں بلیاں بہت زیادہ ہیں، وہ کھلی گھومتی رہتی ہیں، اکثر وبیشتر پانی میں منہ ڈالتی اور پی لیتی ہیں ضرورت کے وقت بعض مرتبہ ہم اس پانی سے وضو کر لیتے ہیں، کبھی اس پانی سے برتن یا کپڑے دھو لیتے ہیں، ہمارے لئے شرعی حکم کیا ہے؟ راہنمائی فرما کر ممنون فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد محفوظ، مقیم حال ریاض
asked Nov 22, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

 الجواب وباللّٰہ التوفیق:گھروں، کمروں اور رہائش کی جگہوں پر جو پانی کھلا ہوا رکھا ہو وہ اکثر قلیل پانی ہوتا ہے اور قلیل پانی میں بلی منہ ڈال دے اور اس نے اسی وقت چوہا کھایا ہو تو پانی ناپاک ہو جاتا ہے، اس کا استعمال درست نہیںہے؛ لیکن یہ صورت کم پیش آتی ہے، بلی نے اگر فوراً چوہا نہیں کھایا تھا، تو بلی کا جھوٹا پانی استعمال کرنا مکروہ ہے، اس پانی سے کپڑا وغیرہ دھویا یا وضو کی، تو ان کپڑوں اور اس وضو سے پڑھی گئی نمازیں مکروہ ہوئی ہیں تاہم اعادہ ضروری نہیں ہے۔
’’وہرۃ فور أکل فارۃ نجس: قولہ: أکل فارۃ فإن مکثت ساعۃ ولحست فمکروہ‘‘(۱)
’’الأمر الثالث: سؤر الہرۃ الأہلیۃ فإذا شربت الہرۃ الأہلیۃ من ماء قلیل فإنہ یکرہ  ’’الأمر الثالث: سؤر الہرۃ الأہلیۃ فإذا شربت الہرۃ الأہلیۃ من ماء قلیل فإنہ یکرہ استعمالہ لأنہا لا تتحاشی النجاسۃ وإن کان سؤرہا مکروہا ولم یکن نجسا‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: باب المیاہ، مطلب في السؤر‘‘: ج ۱، ص: ۳۸۳۔
(۱) عبد الرحمن الجزیري، کتاب الفقہ علی المذاہب الأربعۃ، ’’کتاب الطہارۃ: حکم الماء الطہور‘‘: ج ۱، ص: ۳۳۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص44

answered Nov 22, 2023 by Darul Ifta
...