45 views
دھوبی کا گندے تالاب میں کپڑے دھونا:
(۲۰)سوال:کیا فرماتے ہیں علماء شرع متین اس مسئلہ میں کہ:
ہمارے یہاں ایک بہت بڑا تالاب ہے، اس میں کوئی ناپاکی تو ظاہر نہیں ہوتی؛ لیکن اس پانی کا رنگ اصل پانی کے مطابق نہیں ہے، بدلا ہوا ہے، اس کی بو اور ذائقہ بھی عام پانی کے مطابق نہیں ہے، فقہاء کرام لکھتے ہیں کہ اگر پانی کا رنگ، بو اور ذائقہ بدل جائے، تو پانی پاک نہیں رہتا اکثر تالاب ایسے ہی ہوتے ہیں کہ ان کی دو یا تین صفتیں بدلی ہوئی ہوتی ہیں، دھوبی اس تالاب سے کپڑے دھوتا ہے، تو وہ کپڑے پاک کہلائیں گے یا ناپاک؟ میں نے دھوبی اور کپڑے دھلوانے والوں کو اس طرف توجہ بھی دلائی ہے؛ لیکن کوئی اثر کسی پر نہیں ہوا، شرعی حکم سے راہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد فرمان قاسمی، میرٹھی
asked Nov 22, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:فقہاء نے جو لکھا ہے کہ پانی کے اوصاف بدل جائیں، تو اس کا استعمال درست نہیں ہے یہ بات علی الاطلاق نہیں ہے؛ بلکہ مراد یہ ہے کہ نجاست وگندگی کے ملنے سے اوصاف بدل جائیں، تو پانی ناپاک ہوتا ہے، پانی کے رکے رہنے کی وجہ سے یا کسی جگہ پانی میں کوئی پاک چیز مل جانے کی وجہ سے اگر اوصاف بدل جائیں، تو اس پانی کو ناپاک نہیں کہا جائے گا گاؤں، دیہات میں جو تالاب ہوتے ہیں ان میں پانی رکے رہنے کی وجہ سے ان کے اوپر کائی جم جاتی ہے، اوصاف بدل جاتے ہیں؛ لیکن پھر بھی وہ پانی پاک ہی رہتا ہے، کپڑے دھونے کے لئے پانی پاک ہی نہیں؛ بلکہ صاف بھی ہونا چاہئے تاکہ طبعی کراہت بھی نہ ہو تاہم اگر اس پانی سے کپڑے دھوئے جاتے ہیں، تو ان کپڑوں کو ناپاک نہیں کہا جائے گا، وہ کپڑے پاک ہیں اور ان میں نماز پڑھنی درست ہے، علامہ جزیری رحمۃ اللہ علیہ نے وضاحت فرمائی ہے:
’’قد یتغیر لون الماء وطعمہ ورائحتہ ومع ذلک یبقی طہور الصحیح استعمالہ في العبادات من وضوء وغسل ونحو ذلک ولکن ذلک مشروط بعد م  الضرر للشخص في عضو من أعضائہ فإنہ لا یحل لہ أن یتوضأ من ذلک الماء وقد یضطر سکان البوادی والصحاری إلی استعمال المیاہ المتغیرۃ حیث لا یجدون سواہا فأبا حت الشریعۃ الإسلامیۃ لمثال ہؤلاء أن یستعملوا ذلک الماء إذا أمنوا شرہ‘‘(۱)
’’لا لو تغیر بطول مکث فلو علم نتنہ بنجاسۃ لم یجز‘‘(۲)
(۱) عبد الرحمن الجزیري، کتاب الفقہ علی المذاہب الأربعۃ، ’’کتاب الطہارۃ: ما لا یخرج الماء عن الطہوریۃ‘‘: ج ۱، ص: ۳۴۔(بیروت، دارالکتب العلمیۃ، لبنان)
(۲) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: باب المیاہ، مطلب حکم سائر المائعات کالماء في الأصح‘‘: ج ۱، ص: ۳۳۲۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص46

answered Nov 22, 2023 by Darul Ifta
...