96 views
بالغ لڑکے کے لیے زیر ناف کاٹنے کا حکم:
(۲۱)سوال:ایک لڑکا جو بالغ ہے، تو کیا اس پر زیر ناف بالوں کی صفائی کرنی ضروری  ہے اوراگر یہ نہیں کرے تو کیا وہ گناہگار ہوگا؟ نیز زیر ناف کہاں سے کہاں تک صاف کرنا چاہئے اور اگر کوئی نابینا ہو، تو وہ کیا کرے؟ براہ کرم جلد جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد امجد علی، تھانہ بھون
asked Nov 22, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اسلام طہارت وپاکیزگی والا دین ہے، شریعت اسلامیہ میں ظاہر وباطن کی طہارت کو نہایت اہمیت دی گئی ہے؛ چنانچہ زیر ناف بالوں کو کاٹنا ہر مسلمان بالغ مرد اور عورت پر لازم ہے جس کی صفائی کی آخری حد چالیس روز ہے، اس سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ تحریمی اور گناہ کا باعث ہے۔ حدیث شریف میں اس کی سخت وعید آئی ہے۔ امام مسلمؒ نے نقل کیا ہے:
’’عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ قال: قال أنس: وقت لنا في قص الشارب وتقلیم الأظفار ونتف الإبط وحلق العانۃ أن لا نترک أکثر من أربعین لیلۃ‘‘(۱)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مونچھیں ترشوانے اور ناخن کاٹنے بغل اور زیر ناف کی صفائی کے سلسلے میں ہمارے واسطے حد مقرر کردی گئی ہے کہ چالیس روز سے زیادہ نہ چھوڑیں۔
زیر ناف کاٹنے کی حد ناف کے نیچے پیڑو کی ہڈی (اگر آدمی اکڑو بیٹھے، تو ناف سے تھوڑا نیچے جہاں پیٹ میں بل پڑتا ہے وہاں) سے لے کر شرم گاہ اور اس کے آس پاس کا حصہ، خصیتین اسی طرح مقعد کے آس پاس کا حصہ اور رانوں کا صرف وہ حصہ جہاں نجاست ٹھہرنے یا لگنے کا خطرہ ہو یہ تمام بال کاٹنے کی حد ہے اور انہیں صاف کرنے کی ابتداء ناف کے نیچے سے کرنی چاہئے۔
’’ویبتدئ في حلق العانۃ من تحت السرۃ، ولو عالج بالنورۃ في العانۃ یجوز کذا في الغرائب‘‘(۲)
’’وأما الاستحداد فہو حلق العانۃ سمی استحداداً لاستعمال الحدیدۃ وہي الموسی، وہو سنۃ، والمراد بہ نظافۃ ذلک الموضع، والأفضل فیہ الحلق، ویجوز بالقص والنتف والنورۃ والمراد بالعانۃ الشعر الذي فوق ذکر الرجل وحوالیہ وکذلک الشعر الذي حوالي فرج المرأۃ‘‘(۱)
’’والعانۃ الشعر القریب من فرج الرجل والمرأۃ ومثلہا شعر الدبر بل ہو أولی بالإزالۃ؛ لئلایتعلق بہ شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر‘‘(۲)
اگر کوئی نابینا شخص ہے، تو اس کے لئے جائز ہے کہ وہ حجام سے زیر ناف کٹوائے جیسا کہ فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
’’حلق عانتہ بیدہ وحلق الحجام جائز إن غض بصرہ، کذا في التتار خانیۃ‘‘(۳)
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ: الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأۃ شعرہا ووصلہا شعر غیرہا‘‘: ج ۵، ص: ۴۱۳۔
(۱) النووي، شرح النووي علی مسلم، ’’کتاب الطہارۃ: باب خصال الفطرۃ‘‘: ج ۳، ص: ۱۲۸۔(بیروت: دارالکتب العلمیۃ، لبنان)
(۲) ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، ’’کتاب الحج: فصل في الإحرام و صفۃ المفرد‘‘: ج ۲، ص: ۴۸۱۔
(۳) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب التاسع عشر في الختان والخصاء‘‘: ج ۵، ص: ۴۱۳۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص48

 

answered Nov 22, 2023 by Darul Ifta
...