202 views
نجاست حقیقیہ اور نجاست حکمیہ کسے کہتے ہیں؟
(۲۸)سوال:کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین، فقہ کی کتابوں میں نجاست کی  دو قسمیں بیان کی گئی ہیں نجاست حقیقیہ اور نجاست حکمیہ، معلوم کرنا ہے کہ نجاست حقیقیہ اور نجاست حکمیہ کسے کہتے ہیں اور اس کے احکام کیا ہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد رقیب، بنگال
asked Nov 22, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:نجاست حقیقیہ وہ ہے جو دیکھنے میں آتی ہے اور شریعت نے اسے ناپاک قرار دیا ہے، نجاست حقیقیہ کی دو قسمیں ہیں: (۱) نجاست غلیظہ (۲) نجاست خفیفہ:
 نجاست غلیظہ: امام صاحب کے نزدیک وہ نجاست ہے جس کے نجس ہونے پر نص وارد ہو اور اس کے خلاف کوئی نص نہ ہو اور صاحبین کے نزدیک نجاست غلیظہ وہ نجاست ہے جس کے نجس ہونے پر ائمہ کا اتفاق ہو اور اگر اختلاف ہو تو نجاست خفیفہ ہے۔ نجاست غلیظہ کی مثال جیسے پیشاب پاخانہ شراب وغیرہ، نجاست غلیظہ مقدار درہم معاف ہے۔ عالمگیری میں ہے:
’’النجاسۃ نوعان: الأول : المغلظۃ وعفی منہا قدر الدرہم … کل ما یخرج من بدن الإنسان مما یوجب خروجہ الوضوء أو الغسل فہو مغلظ کالغائط‘‘(۱)
(۲) نجاست خفیفہ: اگر کپڑے عضو یا بدن پر لگی ہو تو دیکھا جائے گا کہ اگر نجاست خفیفہ اس حصے کے چوتھائی سے کم پر ہے، تو معاف ہے اور اگر چوتھائی یا اس سے زائد پر ہے تو دھونا ضروری ہوگا۔
’’والنوع الثاني المخففۃ: وعفي منہا مادون ربع الثوب، کذا في أکثر المتون … وربع العضو المصاب کالید والرِجل إن کان بدناً وصححہ صاحب التحفۃ … وعلیہ الفتویٰ کذا في البحر الرائق‘‘(۲)
دوسری قسم نجاست حکمیہ ہے: نجاست حکمیہ اسے کہتے ہیں جو بظاہر دیکھنے میں نہ آئے؛ لیکن شریعت کا حکم ہونے کی وجہ سے ناپاک مان کر پاکی حاصل کرنا فرض ہوتا ہے اس کی بھی دو قسمیں ہیں:
(۱) حدث اکبر: جیسے منی، اس کے خروج سے غسل واجب ہوتا ہے (۲) حدث اصغر: جیسے ریح اس کے خارج ہونے سے وضو واجب ہوتا ہے۔
’’الطہارات في الإتیان بالجمع إشارۃ إلی أن الطہارۃ أنواع فإن رفع النجاسۃ طہارۃ ورفع الخبث أیضاً طہارۃ وہما نوعان مختلفان‘‘(۳)
’’وإنما صح إلحاق المائعات المزیلۃ بالماء المطلق لتطہیر النجاسۃ الحقیقیۃ لوجود شرط الإلحاق وہي تناھي أجزاء النجاسۃ بخروجہا مع الغسلات وہو منعدم في الحکمیۃ لعدم نجاسۃ محسوسۃ بأعضاء المحدث والحدث أمر شرعي لہ حکم النجاسۃ لمنع الصلاۃ معہ وعین الشارع لإزالتہ أنہ مخصوصۃ فلا یمکن إلحاق  غیرہا بہا‘‘(۱)
’’وذکر الکرخي أن النجاسۃ الغلیظۃ عند أبي حنیفۃ: ما ورد نص علی نجاستہ ولم یرد نص علی طہارتہ معارضاً لہ، وإن اختلف العلماء فیہ والحقیقۃ ما تعارض نصان في طہارتہ ونجاستہ‘‘(۲)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ: الباب السابع في النجاسۃ وأحکامہا: الفصل الثاني في الأعیان النجسۃ، النوع الأول: المغلظۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۰۔
(۲) أیضا، ’’النوع الثاني المخففۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۰۱۔
(۳) المرغیناني، الہدایۃ، ’’کتاب الطہارات: (حاشیہ نمبر: ۱۵)‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۔

(۱) الطحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الطہارۃ‘‘: ج ، ص: ۲۴۔
(۲) الکاساني، بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع، ’’کتاب الطہارۃ‘‘: ج ۱، ص: ۸۰۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص56

answered Nov 23, 2023 by Darul Ifta
...