الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر ناپاک کپڑے کی تری پاک کپڑے میں لگ جائے اور وہ گیلا ہو جائے، تو وہ کپڑے ناپاک ہو جائیں گے اور اگر ناپاکی کا اثر دوسری چیز یا کپڑے میں ظاہر نہ ہو تو وہ چیزیں یا وہ کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے اور اگر پیشاب کی ایک دو چھینٹیں پڑ جائیں، تو تین مرتبہ دھونا ضروری ہے؛ البتہ اگر ایک درہم سے کم لگی ہوں اور اسے دھونا یاد نہ رہا ہو اور اسی حالت میں نماز شروع کردی، تو فقہاء نے لکھا ہے کہ نماز پڑھ لینے سے نماز اداء ہو جائے گی۔
’’ولو ابتل فراش أو تراب نجسا وکان ابتلالہما من عرق نائم علیہما أو کان من بلل قدم وظہر أثر النجاسۃ وہو طعم أو لون أو ریح في البدن والقدم تنجسا لوجودہا بالأثر وإلا أي: وإن لم یظہر أثرہا فیہما فلا ینجسان‘‘ ’’کما لا ینجس ثوب جاف طاہر لف في ثوب نجس رطب لا ینعصر الرطب لو عصر لعدم انفصال جرم النجاسۃ إلیہ۔ واختلف المشایخ فیما لو کان الثوب الجاف الطاہر بحیث لو عصر لا یقطر فذکر الحلواني أنہ لا ینجس في الأصح وفیہ نظر لأن کثیرا من النجاسۃ یتشربہ الجاف ولا یقطر بالعصر کما ہو مشاہد عند ابتداء غسلہ فلا یکون المنفصل إلیہ مجرد نداوۃ إلا إذا کان النجس لا یقطر بالعصر فیتعین أن یفتی بخلاف ما صحح الحلواني ولا ینجس ثوب رطب بنشرہ علی أرض نجسۃ ببول أو سرقین لکونہا یابسۃ فتندت الأرض منہ أي: من الثوب الرطب ولم یظہر أثرہا فیہ‘‘(۱)
وفي الدر المختار مع رد المحتار:
’’(وعفا) الشارع (عن قدر درہم) وإن کرہ تحریما، فیجب غسلہ، وما دونہ تنزیہا فیسن، وفوقہ مبطل‘‘(۲)
’’والأقرب أن غسل الدرھم وما دونہ مستحب مع العلم بہ والقدرۃ علی غسلہ فترکہ حینئذ خلاف الأولی، نعم الدرھم غسلہ آکد مما دونہ فترکہ أشد کراھۃ کما یستفاد من غیرما کتاب من مشاھیر کتب المذھب الخ‘‘(۳)
(۱) حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح شرح نور الإیضاح، ’’کتاب الطہارۃ: …بقیہ حاشیہ آئندہ صفحہ پر…
باب الأنجاس والطہارۃ، عنہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۹۔
(۲) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب الأنجاس‘‘: ج ۱، ص: ۵۲۰۔ (۳) أیضاً۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص58