الجواب وباللّٰہ التوفیق:سفید مادہ عصر سے قبل سونے میں نکلا ہوگا اس لیے غسل کرکے، عصر ومغرب کی نماز بھی لوٹانی ہوگی،(۱) صرف خیالات کی وجہ سے غسل واجب نہیں ہوتا ہے۔ خیالات کی وجہ سے اگر مادہ منویہ کا خروج ہوا، تو غسل واجب ہے ورنہ نہیں،(۲) چلتے پھرتے شہوت سے جو ایک چپچپا مادہ نکلتا ہے، اس کو مذی کہتے ہیں، اس میں وضو کافی ہے، مذی میں غسل واجب نہیں ہے۔(۳)
(۱) روي أنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن الرجل یجد البلل ولم یجد احتلاما قال یغتسل ولأن النوم راحۃ تہیج الشہوۃ وقد یرق المني لعارض والاحتیاط لازم في باب العبادات وہذا إذا لم یکن ذکرہ منتشراً قبل النوم۔ (الطحطاوي، حاشیۃ الطحطاوي علی المراقي، ’’فصل ما یوجب الاغتسال‘‘: ج ۱، ص: ۹۹)
(۲) الماء من الماء۔ (أخرجہ أحمد، في مسندہ، ’’حدیث أبي أیوب الأنصاري‘‘: ج ۳۸، ص: ۵۱۱)(المؤسسۃ الرسالۃ، القاھرۃ)
(۳) لا یفترض الغسل عند خروج مذي … أو ودي بل الوضوء منہ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’سنن الغسل‘‘: ج ۱، ص: ۱۶۵)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3ص65