116 views
خون والے سانپ کے کنویں میں گرنے سے کنواں ناپاک ہوگا یا نہیں؟
(۳۷)سوال:ایک کنویں میں خشکی والے سانپ کا بچہ گر کر مر گیا اور گل سڑ گیا؛ لیکن پھٹا نہیں، یہ کنواں ناپاک ہوگا یا  نہیں؟ اگر ناپاک ہو گیا، تو اس کا کتنا پانی نکالا جائے گا، از راہ کرم جواب عنایت فرما کر رہنمائی فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عرفان، لکھنؤ
asked Nov 23, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:اولاً دیکھا جائے کہ اس سانپ میں بہنے والا خون ہے کہ نہیں، اگر بہنے والا خون ہے، تو اس کے مرنے اور گلنے سڑنے سے کنواں ناپاک ہو جائے گا، لہٰذا پانی کا اندازہ کر کے اس کو نکال دیا جائے۔ اور اگر ثابت ہو جائے کہ ایسے سانپ میں بہنے والا خون نہیں ہوتا، تو اس سے کنواں ناپاک نہیں ہوگا اور اگر یہ سانپ خشکی کا نہیں ہے؛ بلکہ پانی کا ہے، تو اس کے مرنے سے  پانی ناپاک نہیں ہوگا۔
’’أو مات فیہا حیوان دموی غیر مائي لما مر وانتفخ أو تمعط أو تفسخ ینزح کل مائہا الذي کان فیہا وقت الوقوع بعد إخراجہ … وانتفخ ولا فرق بین الصغیر والکبیر کالفارۃ والأدمي والفیل لأنہ تنفصل بلتہ وہي نجسۃ مائعۃ فصارت کقطرۃ خمر‘‘(۱)
’’وإن ماتت فیہا شاۃ أو کلب أو آدمي نزح جمیع ما فیہا من الماء فإن انتفخ الحیوان فیہا أو تفسخ نزح جمیع ما فیہا صغر الحیوان أو کبر لانتشار البلۃ في أجزاء الماء‘‘(۲)
’’فیفسد في الأصح کحیۃ بریۃ إن لہا دم وإلا لا … کحیۃ بریۃ أما المائیۃ فلا تفسدہ مطلقا‘‘(۳)
’’ومثلہ لو ماتت حیۃ بریۃ لادم فیہا في إناء لا ینجس وإن کان فیہا دم ینجس‘‘(۴)
’’أما المائیۃ فلا تفسد مطلقاً کما علم مما مر‘‘(۵)

(۱) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: باب المیاہ، فصل في البئر‘‘: ج ۱، ص: ۳۶۷، ۳۶۸۔
(۲) المرغیناني، الہدایۃ، ’’کتاب الطہارۃ: فصل في البئر‘‘: ج ۱، ص: ۴۳۔
(۳) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: باب المیاہ، حکم سائر المائعات کالماء في الأصح‘‘: ج ۱، ص: ۳۳۱۔
(۴) ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الطہارۃ: فصل فی الغسل باب الماء الذي یجوز بہ الوضوء ومالا یجوز‘‘: ج ۱، ص: ۹۰۔(زکریا بک ڈپو دیوبند)
(۵) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: باب المیاہ، حکم سائر المائعات کالماء في الأصح‘‘: ج ۱، ص: ۳۳۱۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص67

answered Nov 23, 2023 by Darul Ifta
...