32 views
پاک کپڑا دھونے سے پانی کا مستعمل ہونا:
(۳۹)سوال:حضرات مفتیان کرام دار العلوم وقف دیوبند:
مجھے آپ سے ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ میں نے اپنا ایک کپڑا دھویا، اسے تین بار پاک کر کے میں باہر دوسرے نل کے پاس آئی وہاں بالٹی میں پانی رکھا ہوا تھا میں نے وہ کپڑا ایک مرتبہ اس پانی میں بھی بھگو کر نچوڑ دیا اور پھیلا دیا، بالٹی میں جو پانی بچا میں نے اسی سے وضو کر کے نماز پڑھ لی میرے شوہر یہ کہنے لگے کہ یہ بالٹی کا پانی مستعمل پانی ہے، اس سے آپ کی وضو درست نہیں ہوئی اور میں کہہ رہی ہوں کہ وہ کپڑا تو پاک تھا، میں نے وہ کپڑا اس میں دھویا ہی نہیں، وہ تو میں دھو کر لائی تھی وہ تو خالی پاک کپڑا پانی میں بھیگا ہے، اب آپ بتائیں کہ میری وضو ونماز درست ہوئی یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتیہ: جمیلہ خاتون، سہارنپور
asked Nov 23, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ بالا صورت میں آپ کی بات درست ہے، کپڑا تین مرتبہ پاک کر لیا گیا، تو اب وہ کپڑا پاک ہو گیا، صرف کپڑا پانی میں بھکو دینے سے پانی مستعمل نہیں کہلاتا؛ اس لیے مذکورہ صورت میں بالٹی میں جو پانی تھا اس سے وضو درست ہوگئی اور جب وضو درست ہوئی، تو اس سے نماز بھی درست ہو گئی؛ لیکن اس سے بہتر پانی ہوتے ہوئے طبعی کراہت کی وجہ سے ایسے پانی سے وضو نہیں کرنی چاہئے۔

’’قلت: أرأیت ثوبا نجسا غسل في إجانۃ بماء نظیف ثم عصر ولم یہرق ذلک الماء ثم غسل في إجانۃ أخری بماء نظیف ثم عصر ولم یہرق ذلک الماء ثم غسل في إجانۃ أخری بماء نظیف ثم عصر ما حکم الثوب، قال: قد طہر قلت فہل یجزی من توضأ بالماء الأول أو الثاني أو الثالث؟ قال: لا قلت: فإن توضأ رجل من ذلک وصلی؟ قال یعید الوضوء والصلاۃ۔ قلت: أرأیت إن غسل ذلک الثوب في إجانۃ أخری بماء طاہر ہل یجزی من توضأ بذلک الماء الرابع؟ قال: قلت: نعم: قلت: لم؟ قال: لأنہ لما غسل في الإجانۃ الثالثۃ فقد صار طاہرا ثم غسل في الإجانۃ الرابعۃ وہو طاہر فلا بأس بأن یتوضأ بذلک الماء الرابع لأنہ طاہر‘‘(۱)

(۱) محمد بن الحسن الشیباني، الأصل، ’’کتاب الصلاۃ: باب البئر وما ینجسہا‘‘: ج ۱، ص: ۶۳۔(بیروت، دارالکتب العلمیۃ، لبنان)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص71

answered Nov 23, 2023 by Darul Ifta
...