342 views
بندروں کا جھوٹا اور اس کی گندگی کا حکم:
(۴۰)سوال:ہماری مسجد کی چھت پر پانی کی ٹنکی ہے کبھی اس ٹنکی کا ڈھکن کھلا رہ جاتا ہے بندر اس پانی کو جھوٹا اور کبھی گندگی بھی کر دیتا ہے۔ مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ کیا بندر کا جھوٹا ناپاک ہے؟ اگر ناپاک ہے تو اس کو پاک کرنے کی کیا صورت ہوگی؟ ایسے ہی بندروں نے جو گندگی کی ہے اس کی صفائی کا کیا حکم ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں مکمل ومدلل جواب دینے کی زحمت فرمائیں ۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد فراز، لکھنؤ
asked Nov 23, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب باللّٰہ التوفیق:بندر کا جھوٹا ناپاک ہے، عام طور پر ٹینکوں میں موجود پانی ماء راکد قلیل (ٹھہرا ہوا تھوڑا پانی) ہوتا ہے، بندر کے جھوٹا کرنے کی وجہ سے ٹنکی میں موجود پانی کو نکال دے، پانی نکالنے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک طرف سے پانی داخل کیا جائے اور دوسری طرف سے نکال دیا جائے جب ٹینک سے پانی نکل جائے گا تو ٹنکی اور پائپ سب پاک ہو جائیں گے ’’وسؤر خنزیر و کلب وسبع بھائم نجس‘‘(۱)
’’وقال أبوجعفر الھندواني: یطھر بمجرد الدخول من جانب والخروج من جانب وإن لم یخرج مثل ما کان فیہ، وھو أي قول الھندواني اختار الصدر الشہید حسام الدین لأنہ حینئذ یصیر جاریًا والجاری لا ینجس ما لم یتغیر بالنجاسۃ‘‘(۲)
نیز ٹنکی میں اگر بندر بول وبراز (گندگی) کردے تو اس صورت میں پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ نجاست اور ٹنکی میں موجود پانی کو اولاً نکالا جائے گا اور اگر ٹنکی زیادہ بڑی ہو یا کسی وجہ سے مکمل خالی کرنا بہت مشکل ہو، تو اس میں ایک طرف سے پانی ڈالا جائے اورایک طرف سے جاری کردیا جائے، (یعنی مسلسل اس میں پاک پانی آتارہے اور ناپاک پانی نکلتا رہے) یہاں تک کہ پانی کے تینوں اوصاف (رنگ، مزہ، بو) اپنی اصلی حالت پر آجائیں، تو ٹنکی پاک ہو جائے گی؛ البتہ مسجد کے انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ ٹنکی کو بہتر طریقہ سے ڈھک دیں یا جال وغیرہ لگا دیں تاکہ بندر پانی کو ناپاک نہ کر سکیں۔
’’یجب أن یعلم أن الماء الراکد إذا کان کثیراً فہو بمنزلۃ الماء الجاري لا یتنجس جمیعہ بوقوع النجاسۃ في طرف منہ إلا أن یتغیر لونہ أو طعمہ أو ریحہ۔ علی ہذا اتفق العلماء، وبہ أخذ عامۃ المشایخ، وإذا کان قلیلاً فہو بمنزلۃ الحباب والأواني یتنجس بوقوع النجاسۃ فیہ وإن لم تتغیر إحدی أوصافہ‘‘ (۳)

(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب المیاہ، مطلب في السؤر‘‘: ج ۱، ص: ۳۸۲۔
(۲) إبراہم الحلبي، الحلبي الکبیري، ’’کتاب الطہارۃ: فصل في أحکام الحیض‘‘: ج ۱، ص: ۸۸۔
(۳) برہان الدین، المحیط البرہاني، ’’کتاب الطہارات: الفصل الرابع: في المیاہ التي یجوز التوضوء، في الحیاض والعذران والعیون‘‘: ج ۱، ص: ۹۲۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص73

answered Nov 23, 2023 by Darul Ifta
...