38 views
بھیڑیئے کے نطفے سے پیدا ہوئی بکری کا جھوٹا:
(۴۱)سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں: ہمارے یہاں  راجستھان میں بکریاں بہت پالتے ہیں اور جنگلوں میں چراتے ہیں، جنگلوں میں بکریوں کے چرتے ہوئے بھیڑیئے نے بکری سے جفتی کرلی اور اس سے بچہ پیدا ہوا، یہ جو بچہ ہے یہ بکری ہے، اس کے جھوٹے پانی سے متعلق کیا حکم ہے، اسے بھیڑیا سمجھیں یا بکري ہی سمجھیں؟ شرعی حکم کیا ہے، وضاحت درکار ہے۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد مشہود، جودھپور، راجستھان
asked Nov 23, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:جانوروں میں اصلاً ماں کا اعتبار ہوتا ہے، اگر بچہ بھیڑیئے کے پیٹ سے پیدا ہو، تو اسے بھیڑیا اور بکری کے پیٹ سے پیدا ہو، تو اسے بکری ہی کہا جائے گا، مذکورہ صورت میں بھیڑیئے نے بکری سے جفتی کی اور بکری کے پیٹ سے بچہ پیدا ہوا ہے، تو اسے بکری ہی کہا جائے گا اور اس کا جھوٹا پانی پاک کہلائے گا، اس پانی سے کیا گیا غسل اور وضو وغیرہ درست ہے۔
’’لتصریحہم بحل أکل ذئب ولدتہ شاۃ اعتباراً للأم وجواز الأکل یستلزم طہارۃ السؤر کما لا یخفٰی، قولہ لتصریحہم الخ صرح في الہدایۃ وغیرہا في الأضحیۃ بجواز الأضحیۃ بہ حیث قال: والمولود بین الأہلي والوحشي یتبع الأم لأنہا الأصل في التبعیۃ حتی إذا نزا الذئب علی الشاۃ یضحی الولد‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: باب المیاہ، مطلب ست تورث النسیان‘‘: ج۱، ص: ۳۸۶۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص74

answered Nov 23, 2023 by Darul Ifta
...