الجواب وباللّٰہ التوفیق:جب آدمی سوتا ہے، تو اسے یہ معلوم نہیں رہتا کہ اس کا ہاتھ کہاں کہاں لگا ہے، اسی طرح عام غفلت کے وقت بھی آدمی کا ہاتھ بدن میں کسی بھی جگہ لگ جاتا ہے؛ اس لئے جب آدمی سوکر اٹھے، تو اس کے لئے مسنون ہے کہ پہلے ہاتھ دھو لے، ہاتھ دھوئے بغیر پانی کے اندر ہاتھ نہ ڈالے۔
’’لحدیث الصحیحین: إذا استیقظ أحدکم من منامہ فلا یغمس یدہ في الإناء حتی یغسلہا ولفظ مسلم حتی یغسلہا ثلاثاً فإنہ لا یدري أین باتت یدہ‘‘(۱)
لیکن اگر پانی میں ہاتھ ڈال ہی دیا، تو پانی ناپاک نہیں ہوگا؛ اس لیے کہ ہاتھ پر بالیقین ناپاکی نہیں ہے۔ ’’الیقین لایزول بالشک‘‘(۲)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار مع الدر المختار، ’’کتاب الطہارۃ: مطلب سائر بمعنی باقی، یا بمعنی جمیع‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۸۔
(۲) ابن نجیم، الأشباہ والنظائر‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۳۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص76