38 views
گٹر کے ناپاک پانی کا حکم:
(۴۴)سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
آج کل سرکاری پانی کی لائنوں میں عام طور پر گٹر کا پانی ملا ہوا رہتا ہے، کبھی کبھی گٹر کا پانی اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ باقاعدہ پانی میں بدبو آتی ہے اورذائقہ بھی خراب ہو جاتا ہے مسئلہ یہ ہے کہ ٹینک میں  جو جمع شدہ پانی ہے اس کو پاک کرنے کاطریقہ کیا ہوگا؟ کیا سارا پانی نکالنا ہوگا یا اسے اتنابھر دیا جائے کہ پانی باہر بہنا شروع ہوجائے توٹینک پاک ہو جائے گا؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عثمان، بیگوسرائے
asked Nov 23, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مذکورہ صورت میں جب کہ واقعۃً گٹر کا پانی ٹینک میں داخل ہو گیا اوراس پانی میں بدبو وغیرہ پیدا ہوگئی یا پانی کا ذائقہ تبدیل ہوگیا، تو یہ پانی شرعاً ناپاک ہے۔ ٹینک کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سارا پانی نکال کر اسے دھو لیا جائے یا اگر سارے پانی کا نکالنا ممکن نہ ہو، تو ٹینک میں مزیداس قدر صاف پانی داخل کیا جائے کہ پانی نکل کر بہتا رہے یہاں تک کہ صاف ہوجائے اور رنگ اور بدبو ختم ہوجائے تو پانی پاک ہو جائے گا۔
المحیط البرہانی میں ہے:
’’ویجوز التوضؤ بالماء الجاري، ولا یحکم بتنجسہ لوقوع النجاسۃ فیہ ما لم یتغیر طعمہ أو لونہ أو ریحہ، وبعدما تغیر أحد ہذہ الأوصاف وحکم بنجاستہ لا یحکم بطہارتہ ما لم یزل ذلک التغیر بأن یزاد علیہ ماء طاہر حتی یزیل ذلک التغیر، وہذا؛ لأن إزالۃ عین النجاسۃ عن الماء غیر ممکن فیقام زوال ذلک التغیر الذي حکم بالنجاسۃ لأجلہ مقام زوال عین النجاسۃ‘‘(۱)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
’’الماء الجاري بعدما تغیر أحد أوصافہ وحکم بنجاستہ لا یحکم بطہارتہ ما لم یزل ذلک التغیر بأن یرد علیہ ماء طاہر حتی یزیل ذلک التغیر‘‘ (۲)
(۱) محمد بن أحمد، المحیط البرہاني، ’’کتاب الطہارۃ: الفصل الرابع في المیاہ ……التي یجوز التوضؤ بہا والتي لا یجوز التوضؤ بہا‘‘: ج ۱، ص: ۹۰۔
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطارۃ: الباب الثالث في المیاہ، النوع الأول: الماء الجاري‘‘: ج ۱، ص: ۶۸۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص77

 

answered Nov 23, 2023 by Darul Ifta
...