109 views
ناپاک ٹینک کوپاک کرنے کا طریقہ:
(۴۷)سوال:کیافرماتے ہیں علمائے دین مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں: گھر  کی ٹنکی؟ اگر وہ ناپاک ہوجائے، تو پاک کیسے ہوگی؟ نیز ٹنکی کا پانی ماء قلیل ہے یا ماء کثیر؟ براہ کرم شرعی رہنمائی فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد سعدان سلیم، مہاراشٹر
asked Nov 23, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:صورت مسئولہ میں اگر ٹنکی میں کوئی نجاست وغیرہ نہیں گری ہے تو وہ ٹنکی خواہ بڑی ہو یا چھوٹی اس کا پانی پاک ہے، اس ٹنکی کے پانی سے گھریلو کام کاج (مثلاً: کھانا بنانے اور کپڑے وغیرہ دھونے) وضو اور غسل وغیرہ میں استعمال کرنا بلاکراہت درست ہے؛ البتہ اگر ٹنکی ناپاک ہو، تو ٹنکی پاک کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ٹنکی کے پانی کو (جو ماء راکد کے حکم میں ہے) کسی طرح جاری کر دیا جائے اس کی بہتر اور آسان صورت یہ ہے کہ ایک طرف موٹر چلا دیا جائے جس سے پانی ٹینک میں داخل ہونا شروع ہو جائے گا اور دوسری طرف اس ٹینک سے نکلنے والا پائپ کا نل (ٹونٹی) کھولدیا جائے جب اتنا پانی جتنا موجود تھا نکل جائے اور پانی سے نجاست کا اثر رنگ، بو، مزہ وغیرہ ختم ہو جائے تو اب یہ ٹینک اور اس کا پانی پاک ہو جائے گا۔
’’ویجوز التوضوء بالماء الجاري، ولا یحکم بتنجسہ لوقوع النجاسۃ فیہ مالم یتغیر طعمہ أو لونہ أو ریحہ وبعد ما تغیر أحد ہذہ الأوصاف وحکم بنجاسۃ لا یحکم بطہارتہ ما لم یزل ذلک التغیر بأن یزاد علیہ ماء طاہر حتی نزیل ذلک التغیر وہذا؛ لأن إزالۃ عین النجاسۃ عن الماء غیر ممکن فیقام زوال ذلک التغیر الذي حکم بالنجاسۃ لأجلہ مقام زوال عین النجاسۃ‘‘(۱)
’’فتاوی عالمگیر یہ‘‘ میں ہے:
’’حوض صغیر تنجّس ماؤہ فدخل الماء الطّاہر فیہ من جانب وسال ماء الحوض من جانب آخر کان الفقیہ أبوجعفر یقول: کما سال ماء الحوض من الجانب الآخر یحکم بطہارۃ الحوض الخ‘‘(۱)
(۱) برہان الدین محمود بن أحمد، المحیط البرہاني، ’’کتاب الطہارۃ: الماء المستعمل‘‘: ج ۱، ص: ۸۳۔
(۱)  جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الطہارۃ: الباب الثالث في المیاہ، الفصل الأول فیما یجوز بہ التوضوء‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص82

answered Nov 23, 2023 by Darul Ifta
...