77 views
حضرات مفتیان کرام
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
مینے اپنی بیوی کو ڈرانے کے لئے فون پر ایک یا دو مرتبہ یہ الفاظ ادا کیے ،، جا مینے تجھے چھوڑ دیا،، جبکہ ان الفاظ سے میرا مقصد صرف یہ تھا کہ میری بیوی ڈر کر میرے گھر آ جائے
اور وہ فون پر یہ بات سن کر گھبرا گئی اور میرے گھر آکر رہنے لگی. معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ الفاظ ادا کرنے کا شرعاً کیا حکم ہے
؟؟؟
محمد شوقین
موبائل -9634157263
asked Dec 2, 2023 in طلاق و تفریق by MEHTAB ALAM

1 Answer

Ref. No. 2707/45-4184

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ "جا میں نے تجھے چھوڑدیا" یہ جملہ طلاق کے لئے صریح ہے، اس لئے بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں اس جملہ سے بیوی پر طلاق واقع ہوگئی، اگر ایک مرتبہ بولا تو ایک طلاق،اور دو مرتبہ بولا تو دو طلاقیں رجعی واقع ہوگئیں۔  اب اگر عورت عدت میں ہے اور تین ماہواری ابھی پوری نہیں گزری ہے تو شوہر رجعت کرسکتاہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ شوہر بیوی سے  کہے کہ میں نے تجھ کو اپنی نکاح میں واپس لے لیا یا میاں بیوی والا تعلق قائم کرلے۔پھر یہ دونوں میاں بیوی ایک ساتھ رہ سکتے ہیں اور نکاح وغیرہ کی ضرورت نہیں  ہوگی ۔ البتہ شوہر  آئندہ طلاق دینے میں بہت احتیاط کرے کیونکہ اگر یہ دو طلاق ہوچکیں تو آئندہ صرف ایک طلاق دینے سے عورت بالکل حرام ہوجائے گی اور نکاح بھی نہیں ہوسکے گا۔

وإذا قال رہا کردم أي سرحتک یقع بہ الرجعي مع أن أصلہ کنایة أیضًا وما ذاک إلا لأنہ غلب في عرف الفرس استعمالہ في الطلاق وقد مر أن الصریح ما لم یستعمل إلا في الطلاق من أي لغةٍ کانت،( فتاوی شامی، كتاب الطلاق)

"(هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) ... (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة ( بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس.

(قوله: بنحو راجعتك) الأولى أن يقول بالقول نحو راجعتك ليعطف عليه قوله الآتي وبالفعل ط، وهذا بيان لركنها وهو قول، أو فعل... (قوله: مع الكراهة) الظاهر أنها تنزيه كما يشير إليه كلام البحر في شرح قوله والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائماً قبل انقضائها. اهـ. ... (قوله: كمس) أي بشهوة، كما في المنح". الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 397):

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية". (الفتاوی الهندیة، ج:3، ص: 473، ط: ماجدية)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 7, 2023 by Darul Ifta
...