18 views
لا پرواہ امام کی امامت کا حکم:
(۴۳)سوال: ہمارے امام صاحب وقت کے پابند نہیں ہیں اور تجارت کرتے وقت ان کی نظر غیر محرم عورتوں پر پڑتی رہتی ہے اور مقتدی حضرات ان سے بہت خفا رہتے ہیں، ایسے امام کی امامت کا کیا حکم ہے؟ فقط: والسلام
المستفتی: عبدالجبار، ہرہ، میرٹھ
asked Dec 13, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وبا للّٰہ التوفیق: امام صاحب پر وقت کی پابندی لازم ہے، تجارت میں بھی اپنی نظر کی حفاظت لازم ہے، اس کا خیال رکھا جائے۔ مقتدیوں کے ناراض ہونے کی وجہ سوال میں ذکر نہیں کی گئی ہے کمی امام کی ہو یا مقتدیوں کی تاہم دونوں کو اتحاد واتفاق سے رہنا چاہئے۔(۱)

(۱) ویکرہ إمامۃ عبد وأعرابي وفاسق أي من الفسق وہو الخروج عن الاستقامۃ، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر والزاني وآکل الرباء ونحو ذلک۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۸)
وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لایہتم لأمردینہ وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ وقد وجب علیہم إہانتہ شرعًا۔ (أیضًا، ج۱، ص:۲۹۹)
تجوز إمامۃ الأعربي والأعمی والعبد وولد الزنا والفاسق کذا في الخلاصۃ إلا أنہا تکرہ في المتون۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماما لغیرہ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۳)
ولو صلی خلف مبتدع أو فاسق فہو محرز ثواب الجماعۃ لکن لاینال مثل ماینال خلف تقي کذا في الخلاصۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۱)    وفي النہر عن المحیط صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعۃ وفي الرد: قولہ نال فضل الجماعۃ الخ، أن الصلوۃ خلفہما أولی من الإنفراد۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في إمامۃ الأمرد‘‘: ج۲، ص:۳۰۱)

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص72

 

answered Dec 13, 2023 by Darul Ifta
...