الجواب وبا للّٰہ التوفیق: مقتدیوں کی رعایت میں وقت کی پابندی کرنی چاہئے؛ لیکن اگر اتفاقاً کچھ معمولی تاخیر ہوجائے تو مقتدیوں کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔(۱)
(۱) فالحاصل أن التأخیر القلیل لإعانۃ أہل الخیر غیر مکروہ۔ (ابن عابدین، رد المحتار،’’کتاب الصلوۃ، باب صفۃ الصلوۃ، مطلب إطالۃ الرکوع للجائي‘‘ ج۲، ص: ۱۹۹۔
وقال صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم: إنکم لم تزالوا في صلاۃ ما انتظرتم الصلاۃ۔ (أخرجہ مسلم في صحیحہ، ’’کتاب المساجد ومواضع الصلوۃ، باب وقت العشاء وتأخیرہا‘‘: ج۱، ص: ۲۲۹، رقم: ۸۴۷)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص73