الجواب وبا للّٰہ التوفیق: (۱) شدید ضرورت میں لون لینے کی گنجائش ہے مذکورہ امام کے پیچھے نماز بلاکراہت جائز ہے، اگر شدید مجبوری نہ ہو تو امامت مکروہ ہے۔(۱)
(۲) مقتدیوں کی ناراضگی اگر شرعی وجہ سے ہو مثلاً امام احکام شرعیہ کے خلاف کرتا ہو اور ایسا کرنا شرعاً ثابت بھی ہو تو اس صورت میں فتویٰ یہی ہوگا کہ اس امام کو معزول کردیا جائے۔ اور اگر ایسا نہیں ہے؛ بلکہ ناراضگی کسی ذاتی وجہ کی بنا پر ہو تو امام کی امامت پروہ ناراضگی بالکل اثر انداز نہیں ہوگی اور امامت اس کی بلاشبہ جائز و درست ہوگی۔(۲)
(۳) امام پر ضروری ہے کہ وہ فوٹو ہٹادے اگر قدرت کے باوجود وہ نہیں ہٹائے گا تو نماز اس کے پیچھے ہوجائے گی لیکن بکراہت ہوگی۔(۳)
(۱) وفي القنیۃ والبغیۃ یجوز للمحتاج الاستقراض الربح انتہی۔ (ابن نجیم، الاشباہ والنظائر، ’’الفن الأول، القاعدۃ الخامسۃ‘‘: ص: ۹۳ نعیمیہ دیوبند)
(۲) ولو أم قومًا وہم لہ کارہون إن الکراہۃ لفساد فیہ أو لأنہم أحق بالإمامۃ کرہ لہ ذلک تحریمًا لحدیث أبي داؤد، لایقبل اللّٰہ صلاۃ من تقدم قومًا وہم لہ کارہون، وإن ہو أحق لا والکراہۃ علیہم۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ: باب الإمامۃ، مطلب: في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۷)
(۳) ولذا کرہ إمامۃ الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب إہانتہ شرعًا فلا یعظم بتقدیمہ للإمامۃ۔۔۔۔ وقال في مجمع الروایات۔ وإذا صلی خلف فاسق أو مبتدع یکون محرزًا ثواب الجماعۃ؛ لکن لاینال ثواب من یصلي خلف إمام تقي۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۳، شیخ الہند دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص76