32 views
کھیل وغیرہ دیکھنے والے امام کا حکم:
(۵۰)سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
(۱) اگر کوئی امام پھول بنانے والی مشین کے کارخانے میں نوکر رکھ کر پھول بنواتا ہے لیکن خود نہیں بناتا اور جس کپڑے میں پھول ہوتا ہے کبھی کبھی اس کپڑے میں جانور کی پرنٹ کی ہوئی تصویر بھی ہوتی ہے اور اس تصویر کے اوپر پھول کا کام کرنا پڑتا ہے تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
asked Dec 13, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وبا للّٰہ التوفیق:  (۱) سوال میں مذکورہ افعال اگر امام خود نہیں کرتا؛ بلکہ وہ نوکر کرتا ہے جس کو اس کام کے لیے رکھا ہے اور امام کو اس کی اطلاع بھی ہوئی تو ایسی صورت میں اس غیر شرعی شکل میںامام کی شرکت بلا واسطہ نہیں ہوئی لہٰذا ان کی امامت میں نماز صحیح ہے۔(۱)
(۲) مذکورہ امام کے پیچھے نماز صحیح ہوجاتی ہے۔(۲)
(۳) مسجد سے متصل کمرے میں مذکورہ جملہ امور جائز اور صحیح ہیں؛ کیوں کہ یہ امور مساجد کی تعمیر کے مقاصد میں سے ہیں اور مقصد میں تعلیم وتعلم بھی ہے۔(۳)
(۴) اگر بغیر پگڑی کے نہیں مان رہا تھا تو پگڑی دے کر مکان لینے کی امام کے لیے گنجائش تھی اس لیے اس کی امامت بلا کراہت درست ہے۔(۱)

(۱) وشروط صحۃ الإمامۃ للرجال الأصحاء ستۃ أشیاء الإسلام والبلوغ والعقل والذکورۃ والقراء ۃ والسلامۃ من الأعذار۔ (الشرنبلالي، نور الإیضاح، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ‘‘: ص: ۷۷، مکتبہ عکاظ دیوبند)
لقولہ علیہ السلام: صلوا خلف کل بروفاجر۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوۃ، فصل في بیان الاحق بالإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۳، شیخ الہند)
أما الصحۃ فمبنیۃ علی وجود الأہلیۃ للصلوۃ مع أداء الأرکان وعموہما موجود ان من غیر نقص في الشرائط والأرکان۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۶۱۰، زکریا)
(۲) أیضاً:
(۳) قال المصنف في البحر لعلامۃ: لأن المسجد ملکا لأحد وعزاہ إلی النہایۃ ثم قال: ومن ہنا یعلم جہل بعض مدرسي زماننا من منعہم من یدرس في مسجد تقرر في تدریسہ أوکراہتہم…لذلک زاعمین الاختصاص بہ دون غیرہم وہذا جہل عظیم۔۔۔ لأن المسجد مابني إلا لہا من صلوۃ أو اعتکاف وذکر شرعي وتعلیم علم أو تعلمہ وقرأۃ قرآن، (ابن نجیم، الاشباہ والنظائر، ’’الفن الثالث من الأشباہ، القول في احکام المسجد‘‘: ج۴، ص: ۶۳)
(۱) وشروط صحۃ الإمامۃ للرجال الأصحاء ستۃ أشیاء الإسلام والبلوغ والعقل والذکورۃ والقراء ۃ والسلامۃ من الأعذار۔ (الشرنبلالي، نور الإیضاح، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ‘‘: ص: ۷۷، مکتبہ عکاظ دیوبند)
لقولہ علیہ السلام: صلوا خلف کل بروفاجر۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوۃ، فصل في بیان الاحق بالإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۳، شیخ الہند)
أما الصحۃ فمبنیۃ علی وجود الأہلیۃ للصلوۃ مع أداء الأرکان وعموہما موجود إن من غیر نقص في الشرائط والأرکان۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۶۱۰، زکریا)

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص79

answered Dec 13, 2023 by Darul Ifta
...