الجواب وبا للّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں زید بد فعلی کی وجہ سے گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے؛ لیکن اس نے توبہ کرلی اور توبہ کا اعلان بھی کردیا تو اس کی امامت درست ہے؛ مناسب یہ ہے کہ اس مسجد میں امامت نہ کرائے کہ مقتدیوں کے ذہنوں میں اس کی برائی باقی ہے اور وہ اس کو برا سمجھتے ہیں۔(۱)
(۱) عن عبداللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم قال: التائب من الذنب کمن لا ذنبہ لہ۔ (أخرجہ ابن ماجہ في سننہ، ’’کتاب الزہد، باب ذکر التوبۃ‘‘: ص: ۳۱۳، رقم: ۴۲۵۰)
قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن اللّٰہ یحبّ العبد المؤمن المفتن التواب۔ (أخرجہ أحمد، في المؤطاء، ’’باب مسند علی ابن أبي طالب‘‘: ج ۲، ص: ۱۲۸، رقم: ۶۰۵)
لقولہ علیہ السلام: صلوا خلف بروفاجر الخ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۳، شیخ الہند دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص83