الجواب وباللّٰہ التوفیق: عصر و عشاء سے قبل سنتیں غیر مؤکدہ ہیں جن کے پڑھنے پر ثواب ہوتا ہے اور نہ پڑھنے پر گناہ نہیں ہوتا اس لیے مذکورہ شخص کی امامت بلا کراہت درست ہے۔(۱)
(۱) ترکہ لا یوجب إساء ۃ ولا عتاباً کترک سنۃ الزوائد، لکن فعلہ أفضل۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب صفۃ الصلوۃ، آداب الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۷۵)
وحکمہ الثواب بفعلہ وعدم اللوم علی ترکہ۔ (حسن بن عمار، مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوۃ، فصل في آداب الوضوء‘‘: ج۱، ص: ۱۱۲)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص83