29 views
وقف بورڈ کی مسجد میں امامت کرنا:
(۵۶)سوال: ایک امام صاحب گاؤں کی جامع مسجد میں امامت کرتے ہیں اور بچوں کو تعلیم دیتے ہیں تنخواہ کم ہونے کی وجہ سے اس جگہ کو چھوڑ کر پنجاب میں (وقف) بورڈ کی امامت اور تعویذ وغیرہ کے لیے زیادہ آمدنی سمجھ کر جانا چاہتے ہیں گزارہ صحیح ترکیب سے ہو بھی جاتا ہے، مگر اپنے والدین سے علاحدہ اپنی زوجہ کی فرمائش کی وجہ سے الگ مکان لے کر رہنا چاہتے ہیں اور والدین سے مکان کے لیے کسی رقم یا تعاون کے طالب نہیں؛ کیوں کہ والدین کی آمدنی زیادہ نہیں، کافی عرصہ سے اسی کشمکش میں اور دھن میں لگے ہوئے ہیں کہ کوئی مکان کے بننے کی سہولت ہوجائے اور آمدنی مستقل ہوجائے امام صاحب کی اہلیہ والدین کے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی، جھگڑا بھی ہوجاتا ہے کیا پنجاب میں جاکر امامت کرنا جائز ہوگا تاکہ وہاں کی آمدنی کے ذریعہ مکان بناکر رہنا سہنا الگ سے ہوجائے، اور تعویذوں پر بغیر مطالبہ کیے لوگ جو کچھ دیں تو لینا جائز ہوگا؟ کیا کہہ کر بھی تعویذ کے اوپر کچھ لینا درست ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: منفعت علی، مظفرنگر
asked Dec 13, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وبا للّٰہ التوفیق: زوجہ اگر شوہر کے والدین کے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی تو شوہر پر لازم ہے کہ اس کے لیے الگ مکان کا انتظام کرے خواہ پورا مکان الگ ہو یا صحن ایک ہو کمرہ الگ ہو(۱) اس مقصد کے لیے اور دیگر اخراجات کو پورا کرنے کے لیے زیادہ آمدنی کی خاطر (وقف بورڈ) میں ملازمت کرنا اور تعویذ و عملیات کی اجرت لینا جائز اور درست ہے۔ شرط یہ ہے کہ جھوٹ کا سہارا نہ لے۔

(۱) وکذا تجب لہا السکنی في بیت خال عن أہلہ لأنہا تتضرر بمشارکۃ غیرہا فیہ لأنہا لاتأمن علی متاعہا ویمنعہا ذلک من المباشرۃ مع زوجہا ومن الاستمتاع إلا أن تختار ذلک لأنہا رضیت بانتقاص حقہا۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الطلاق: باب النفقۃ، مطلب في مسکن الزوجۃ‘‘ ج ۵، ص: ۳۲۰، زکریا)
 قال العینی کأنہ أراد المبالغۃ في تصویبہ إیاہم، فیہ جواز الرقیۃ، وبہ قالت الائمۃ الأربعۃ: وفیہ جواز أخذ الأجرۃ، قال محمد في المؤطأ: لا بأس بالرقی بما کان في القرآن وبما کان من ذکر اللّٰہ تعالیٰ۔ (أخرجہ أبو داؤد  في سننہ، ’’کتاب الطب، باب الرقی‘‘: ج ۲، ص: ۵۴۴)

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص84

answered Dec 13, 2023 by Darul Ifta
...