20 views
نمبر دار کو مستقل امام بنا سکتے ہیں یا نہیں؟
(۶۲)سوال: ہمارے گاؤں کا ایک نمبر دار ہے جو شرعی معلومات نہیں رکھتا، صرف قرآن پاک پڑھنا جانتا ہے، اس کو امام مستقل بنا سکتے ہیں یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: غلام رسول، کشمیر
asked Dec 13, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: امامت ایک اہم ذمہ داری ہے ’’الإمام ضامن‘‘ ہر کس وناکس کو امام بنانا درست نہیں ہے بلکہ اس کے لیے کچھ شرائط ہیں:
’’قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: یؤم القوم أقرء ہم لکتاب اللّٰہ فإن کانوا في القرآۃ سواء فأعلمہم بالسنۃ فإن کانوا في السنۃ سواء فأقدہم ہجرۃ فإن کانوا في الجہرۃ سواء فأقدمہم إسلاما ولا یؤمن الرجل الرجل في سلطانہ ولا یقعد في بیتہ علی تکرمتہ إلا بإذنہ‘‘(۱) ’’والأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ ثم الأحسن تلاوۃ للقرأۃ ثم الأورع ثم الأسن ثم الأحسن خلقا ثم الأحسن وجہا ثم أصبحہم أي أسمحہم وجہا ثم أکثر ہم حسبا ثم الأنظف ثوباً ثم الأکبر رأساً الخ‘‘(۲)
اگر بستی یا محلہ میں کوئی عالم یا نماز کے ضروری مسائل سے واقف شخص موجود ہے، تو اس کو امام بنایا جائے اور اگر مذکورہ نمبر دار کے علاوہ کوئی صحیح قرآن پڑھنا نہیں جانتا، تو اس نمبر دار کو بھی امام بنانا درست ہے۔

(۱) أخرجہ مسلم في صحیحہ، ’’کتاب المساجد: باب من أحق بالإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۳۶؛ وأخرجہ أبوداؤد، في سننہ، ’’کتاب الصلوۃ، باب من أحق بالإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۸۶؛ وأخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الصلوۃ، عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب من أحق بالإمامۃ‘: ج ۱، ص: ۵۵؛ وأخرجہ نسائي، في سننہ، ’’کتاب الإمامۃ، من أحق بالإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۹۰)
(۲) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص:۲۹۴۔

 

 فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص91

 

answered Dec 13, 2023 by Darul Ifta
...