الجواب وباللّٰہ التوفیق: چوں کہ بکرے وغیرہ ذبح کرنا کوئی عیب نہیں ہے(۱) اس لیے اس کی امامت بلا شبہ درست ہے۔
(۱) {وَمَا لَکُمْ اَلَّا تَاْکُلُوْا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ وَقَدْ فَصَّلَ لَکُمْ مَّا حَرَّمَ عَلَیْکُمْ…اِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ اِلَیْہِط وَاِنَّ کَثِیْرًا لَّیُضِلُّوْنَ بِاَھْوَآئِھِمْ بِغَیْرِعِلْمٍط اِنَّ رَبَّکَ ھُوَاَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِیْنَہ۱۱۹} (سورۃ الانعام: ۱۱۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص94