16 views
لڑکی کے بے پردہ ہونے پر حافظ صاحب کی امامت:
(۶۶)سوال: ایک حافظ صاحب کی نوجوان لڑکی اسکول میں بچوں کو تعلیم دیتی ہے اور وہاں اسکول میں نامحرم استادوں سے کوئی پردہ نہیں کرتی ان کے پاس بے پردہ بیٹھتی ہے۔ بلکہ نامحرم لڑکوں کے ساتھ کبھی کبھی ناشتہ بھی کرتی ہے کیا ایسی صورت میں ان حافظ صاحب کی امامت درست ہے؟فقط: والسلام
المستفتی: محمدایوب انصاری، پھلاؤدہ، میرٹھ
asked Dec 14, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: مذکورہ حافظ صاحب کی امامت درست ہے، لڑکی پر پردہ لازم اور ضروری ہے۔امام کو چاہئے اس کو اس بات سے روکے اگر امام صاحب اپنی بچی کو سمجھاتے نہیں ہیں تو ان کے پیچھے نماز مکروہ ہے۔(۱)

(۱) وروي محمد عن أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ تعالیٰ وأبي یوسف رحمہ اللّٰہ تعالیٰ أن الصلاۃ خلف أہل الہواء لاتجوز، والصحیح أنہا تصح مع الکراہۃ خلف من لاتکفرہ بدعتہ لقولہ علیہ السلام: صلوا خلف کل بروفاجر وصلوا علی کل بروفاجر الخ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۳، شیخ الہند دیوبند)
الأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ … ثم الأحسن خلقا … ثم أکثرہم حسب ثم الأشرف نسبا … قولہ وفاسق من الفسق وہو الخروج عن الاستقامۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۹۸ - ۲۹۷، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص95

answered Dec 14, 2023 by Darul Ifta
...