الجواب وباللّٰہ التوفیق: جس امام نے وہ فرضی اور نام نہاد نکاح پڑھایا ہے اور وہ ایسا ہی کرتا ہے تو وہ گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہے اور فاسق ہے۔ اس کو امامت سے الگ کردیا جائے اس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے۔ اور شامی میں ہے ایسا شخص واجب الاہانۃ ہے اس کی توقیر جائز نہیں ہے۔(۱)
(۱) وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لایہتم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ وقد وجب علیہم إہانتہ شرعاً … بل مشی في شرح المنیۃ علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار‘‘: ج۱، ص: ۵۶۰)
ولذا کرہ إمامۃ الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب إہانتہ شرعاً فلا یعظم بتقدیمہ للإمامۃ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوۃ: فصل في بیان الأحق بالإمامۃ‘‘: ص: ۳، ۳۰۲، شیخ الہند دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص96