18 views
زوجین کے درمیان تفریق کے لئے
تعویذ کرنے والے کی امامت:
(۶۸)سوال: ہمارے یہاں کے مشہور ومعروف عالم دین اور خطیب کے لڑکے نے  شادی کی لڑکی ہر ماہ ۳،۴ سفر بغیر محرم بغرض تجارت کرتی ہے، شریعت کی پابندی نہ ہونے کی وجہ سے خطیب نے اپنی عزت، وقار اور وجاہت کو سامنے رکھتے ہوئے اور اپنے بیٹے کے مستقبل کو برباد دیکھتے ہوئے اعمال قرآنی مؤلف حضرت تھانویؒ جدید اضافہ مفتی شفیع صاحب ص ۲۰ تفریق والا عمل کیا  ’’والقینا بینہم العداوۃ والبغضاء الی یوم القیامۃ‘‘ حضرت تھانویؒ نے ناجائز جگہ استعمال کرنے والے کو گنہگار لکھا ہے، بعض جھوٹے، جواری، شرابی آدمیوں نے اس عمل پر خطیب صاحب پر نکتہ چینی کی جس پر چند مفتیوں سے فتویٰ لیا گیا، دوسرے مفتیوں نے اس عمل کو جائز اور اس کے پیچھے امامت کو صحیح اور جائز بتلایا، ایک مفتی لکھتا ہے کہ اپنی غلطی کا اعتراف اور آئندہ نہ کرنے کا ارادہ متولی اور ۳،۴ مقتدیوں کے سامنے کرے اس فتوے کی بنیاد پر شرابی جواری لوگ خطیب صاحب کو معافی مانگنے کو کہہ رہے ہیں، ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہئے۔ اور خطیب صاحب پرطعن و تشنیع کرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: ابراہیم، اسماعیل، برما
asked Dec 14, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وبا للّٰہ التوفیق: سوال میں جو حالات لکھے ہیں ان کے پیش نظر امام موصوف نے اگر مذکورہ عمل کیا تو کوئی غلطی یا شرعی جرم نہیں کیا نکتہ چینی کرنے والے یا امام سے مذکورہ وجہ کی بناء پر معافی کا مطالبہ کرنے والے غلطی پر ہیں امام واجب التعظیم ہے۔ مذکورہ مطالبہ امام کی حرمت اور عزت کے منافی اور غیر شرعی ہے جو موجب گناہ ہے۔ امام مذکور کے پیچھے نماز پڑھنی بلاشبہ جائز اور درست ہے۔(۱)

(۱) ولو أم قوما وہم لہ کارہون، إن) الکراہۃ لفساد فیہ أو لأنہم أحق بالإمامۃ فیکرہ لہ ذلک تحریما؛ لحدیث أبي داؤد: لا یقبل اللّٰہ صلاۃ من تقدم قوما وہم لہ کارہون،(وإن ہو أحق لا)، والکراہۃ علیہم، (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ‘‘: ج۲، ص: ۲۹۷)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص97

answered Dec 14, 2023 by Darul Ifta
...