الجواب وباللّٰہ التوفیق: عموماً جس شخص کو امام مقرر کیا جائے امامت مسجد کے متعلق امور اس کے ذمہ ہوتے ہیں، اس لیے تراویح میں قرآن سنانے کا مستحق بھی وہی ہے الا یہ کہ امام خود ہی اجازت دیدے یا جس وقت امام کو مقرر کیا جائے تبھی وضاحت ہو جائے کہ آپ صرف فرض نمازوں کی امامت کریں گے تراویح کے لیے متولی یا ذمہ دار حضرات جس کو مناسب سمجھیں گے مقرر کریں گے، تو پھر اختیار ہوگا کہ متولی جس کو چاہئے تراویح کے لیے مقرر کردے یا اہل محلہ مقرر کریں پس مسئولہ صورت میں زید کا یہ کہنا کہ میرا قدیمی حق ہے کوئی دلیل جواز نہیں ہے۔(۱)
(۱) دخل المسجد من ہو أولی بالإمامۃ في أہل محلۃ فإمام المحلۃ أولی۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ، الباب الخامس: في الإمامۃ، الفصل الثاني في بیان من ہو أحق بالإمامۃ‘‘: ج۱، ص:۱۴۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص98