216 views
مقرر امام کی موجودگی میں بلا اجازت دوسرے کا نماز پڑھانا:
(۷۱)سوال: مسجد میں امام مقرر ہونے کے باوجود کسی دوسرے کو نماز پڑھانا جائز ہے یا نہیں؟ جب کہ ذاتی مخاصمت کی بنا پر اس کی اجازت نہیں ہے، گاؤں کے اکثر امام قاری نہیں ہوتے قاف کو کاف پڑھتے ہیں کیا نماز ہوجاتی ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: نور محمد، ہردل مئو، ہردوئی
asked Dec 14, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئول عنہا میں بشرط صحت سوال امام معین کے ہوتے ہوئے اس کی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کو امامت کرانا شرعاً درست نہیں(۱) اگر امام معین میں کوئی نقص نہ ہو تو صرف اپنے ذاتی اختلاف کی بنا پر اس کی امامت پر اعتراض کرنا یا اس کی اقتدا نہ کرنا بھی شرعاً درست نہیں اپنے ذاتی اختلاف کو ذات تک ہی محدود رکھا جائے(۲) امام کی عظمت اور اس کا احترام لازم اور ضروری ہے۔ امام اس شخص کو بنایا جائے جو قرآن کریم صحیح اور مخارج کی ادائیگی کے ساتھ پڑھتا ہو۔ ک کو ق اور زبر کو پیش پڑھنے سے معانی، مطالب بدل جاتے ہیں جو شخص معذور نہ ہو تخلیقی طور پر اس کی زبان میں کمی نہ ہو؛ بلکہ قلت مشق کی بنا پر ایسی غلطی کرے ایسے شخص کی امامت شرعاً درست نہیں، اس لیے کہ نماز کے فاسد ہو جانے کا خوف رہتا ہے مثلاً اگر {قل أعوذ برب الناس} کو {کل أعوذ برب الناس} پڑھا، تو معنی میں بڑا فرق ہوکر نماز فاسد ہوجائے گی؛ لہٰذا ایسے لوگ امامت نہ کریں اور صحیح قرآن پڑھنے والے کی اقتدا کریں۔(۳)

(۱) اعلم أن صاحب البیت ومثلہ إمام المسجد الراتب أولٰی بالإمامۃ من غیرہ۔ (الحصکفي، الدر المختار مع الرد، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۷)
(۲) وإن ہو أحق لا والکراہۃ علیہم۔ (أیضاً: ج۲، ص: ۲۹۸)
(۳) معنی الحسن في التلاوۃ أن یکون عالما بکیفیۃ الحروف والوقف وما یتعلق بہا۔ (أیضًا: ص: ۲۹۴)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص100

answered Dec 14, 2023 by Darul Ifta
...